کورونا اور سرمایہ داری نظام

230

سمیع اللہ ملک
دنیا کے ہر شعبے کو متاثر کرنے والے کورونا وائرس کے ہاتھوں جہاں تمام ممالک کی معیشتوں کے لیے مسائل پیداہوئے ہیں وہیں یورپ کے لیے اچھاخاصابڑاخطرناک بحران کھڑا ہوچکاہے۔ اٹلی اوراسپین کی معیشت کورونا سے شدیدمتاثرہوئی ہے۔ یورپ کی معاشی سرگرمیوں اورمالیات کی سطح پر پہلے ہی اچھی خاصی پیچیدگیاں پائی جاتی تھیں اور کوروناکے بحران نے معاملات کومزیدالجھادیاہے۔ یورپی سربراہانِ مملکت و حکومت نے اس وباکے دوران کئی بارملاقاتیں اور اہم اجلاس کیے ہیں تاکہ معاملات کودرست کرنے کی سمت بڑھاجاسکے، تاہم کوئی بڑاپیکیج تیار کرنااب تک ممکن نہیں ہوسکا۔ یہ وقت سوچنے سے کہیں زیادہ عمل کاہے۔ دیگریورپی ریاستیں بھی خرابی کی زدمیں آئی ہیں تاہم وہاں معاشی ڈھانچاکسی نہ کسی طورکام کرنے کی حالت میں ہے۔ اٹلی اوراسپین کامعاملہ یہ ہے کہ لوگوں کاریاستی نظام پراعتماد خطرناک حد تک گرچکا ہے۔ ان ممالک سمیت کمزوریورپی ریاستوں کے لیے معاشی اقدامات سے متعلق جوتجاویزاب تک سامنے آئی ہیں، مضبوط ترین یورپی ریاستوں (جرمنی، آسٹریا، نیدر لینڈز اور فِن لینڈ) نے ان کی مخالفت کی ہے۔ بات سیدھی سی ہے، کوئی بھی ریاست کسی کوبہت زیادہ رعایت دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اٹلی ، اسپین اوردیگرمتاثرہ ریاستوں کے لیے کوئی قابلِ عمل منصوبہ تیارکرنے کے لیے جو بھی ڈیڈ لائنز رکھی گئی تھیں، جن میں ایک ایساحل تجویزکرناتھاجوکمزورریاستوں کی ضرورتوں کو پور ا اور مضبوط ریاستوں کے خدشات دورکرسکے تاہم ابھی تک اس میں محض اعلانات کے سوا کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوسکی۔
یورپی سربراہ اجلاسوں میں سربراہانِ مملکت وحکومت نے جن امورپربحث کی ہے، ان میں کمزورممالک کے مفادات کاتحفظ یقینی بنانے پرزیادہ زور دیا گیا ہے۔ چندکمزورممالک نے یورو بانڈجاری کرنے کی بات کی تاکہ بین الریاستی قرضوں میں سہولت مل جائے۔ یوروبانڈکے آپشن پرکئی سال سے بحث ہوتی آئی ہے۔ یوروبانڈ کے اجراکی تجویزکی یورپ کے کمزورممالک نے ہمیشہ مخالفت کی ہے۔
جرمنی نے یورپین اسٹیبلٹی میکینزم (ای ایس ایم) کی حمایت کی ہے،تاہم اس حوالے سے چند تحفظات بھی ظاہرکیے ہیں۔ غیرمعمولی قرضوں کابوجھ کم کرنے کے لیے لائی جانے والی یہ حکمت عملی کمزورممالک نے موجودہ شرائط کے ساتھ مسترد کردی ہے۔ اس حکمت عملی کی ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ جن ممالک کوقرضے دیے جائیں گے،انہیں میکرواکنامک اور اسٹرکچرل سطح پرچند اصلاحات متعارف کراناپڑیں گی۔
کوروناکے ہاتھوں پیداہونے والی صورتِ حال کاسامناکرنے اورکمزورریاستوں کوتھوڑی بہت تقویت بہم پہنچانے کی غرض سے یوروپین سینٹرل بینک(ای سی بی)نے سیالیت میں تھوڑا اضافہ کیاہے۔ اب گیند یورپی سربراہانِ مملکت وحکومت کے کورٹ میں ہے۔ انہیں ایسامنصوبہ تیارکرناہے،جوای سی بی کے لیے قابل قبول ہو۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ کیاکوئی ایسا منصوبہ تیارکیاجاسکتاہے جوطاقتور اور کمزور ریاستوں کے لیے یکساں طور پر قابل قبول ہو؟
یورپ کی تمام طاقتورریاستوں کی ذمے داری ہے کہ اٹلی اوراسپین سمیت تمام کمزورریاستوں کی مدد کے لیے آگے آئیں۔ لازم ہے کہ آسان شرائط پرایسے قرضے جاری کیے جائیں جو طویل المیعادہوں یعنی فوری طورپراداکرنے کابوجھ بھی متعلقہ ریاستوں پرنہ ہو۔ کورونا وبا کا سامنا کرنے میں مشکلات جھیلنے والی ریاستوں کودیکھناہوگاکہ زیادہ سے زیادہ قرضے کس طوردیے جاسکتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ کمزورریاستوں کوتمام قرضے صفرشرحِ سودپریاپھربہت ہی کم شرحِ سودپردیے جائیں اورتیسرے یہ کہ ای ایس ایم کی فنڈنگ میں اضافہ کیاجائے تاکہ زیادہ سے زیادہ کمزورممالک کوبڑے پیکیج دیے جاسکیں۔ قرضے دینے کی صلاحیت میں فوری اضافہ ناگزیر ہے۔ ای سی بی کواس حوالے سے کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔ اگر ای ایس ایم اورای سی بی میں ہم آہنگی پیداہوگئی تودرمیانی مدت کے قرضے قابلِ برداشت ہوں گے۔ شدیدمتاثرہ ممالک کوان کی جی ڈی پی (خام قومی پیداوار) کے 8 فیصدکے مساوی بلاسودیابہت کم شرحِ سود والا قرضہ دیاجائے توبہتری کی امیدکی جاسکتی ہے۔ ایسے تمام قرضوں کی واپسی کی میعاد15سال تک ہونی چاہیے۔اٹلی اوراسپین پرخاص توجہ مرکوزکرناہوگی۔
مارکیٹوں میں بھرپوراعتمادبحال کرنے کی ضرورت ہے۔اگریہ عمل اپنے طورپرہونے دیا گیاتوبہت وقت لگے گا۔ لازم ہے کہ ای ایس ایم اورای سی بی مل کرکوئی حکمت عملی تیارکریں تاکہ کوروناکے ہاتھوں لاغر ہوجانے والی معیشتوں کودوبارہ اپنے پیروں پر کھڑاہونے کے قابل بنایاجاسکے۔ای سی بی آوٹ رائٹ مانیٹری ٹرانزیکشنز(اوایم ٹی ) قرضوں کے نظام کوآسان بناسکتے ہیں۔
یورپ کوغیرمعمولی معاشی بحران سے نکالنے کے لیے جرأت مندانہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ برائے نام شرحِ سود کے ساتھ بڑے قرضوں کااجراآسان بنانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ای سی بی کی عمل پسندی مطلوبہ نتائج کاحصول یقینی بنانے میں کلیدی کرداراداکرے گی۔یہ سب کچھ تیزی سے اورکسی بڑی غلطی کے بغیرہوناچاہیے۔