سندھ میں پہلی تابارہویں تمام طلبہ پاس قرار۔اسکول کھولنے کا فیصلہ نہیں ہوا، سعید غنی

263

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اس سال پہلی سے بارہویں جماعت تک کے تمام طلبہ و طالبات بغیر امتحانات دیے آگے کلاسز میں پرموٹ ہوجائیں گے اور جو بچے اگر فیل بھی ہیں تو انہیں بھی پاسنگ مارکس دے کر اگلی کلاسز میں پرموٹ کردیا جائے گا۔ اس سال کوئی خاص امتحان نہیں ہوگا اور جو طلبہ اپنے مضامین میں بہتری کے خواہ ہیں انہیں اگلے سال امتحان کا موقع دیا جائے گا۔ ہم نے نجی تعلیمی اداروں کو کھولنے سے نہیں روکا ہے وہ چاہیں تو آج سے کھول دیں لیکن ہم نے تدریسی عمل بند کیا ہے اور کوئی اسکول اپنی مرضی حکومت کی اجازت کے بغیر تدریسی عمل شروع نہیں کرسکتا۔ چینی اسکینڈل کمیشن کی رپورٹ میں عمران نیازی اور اس کے اے ٹی ایم ملوث ہیں اور اب ان کو بچانے کے لیے فارنزیک کا ڈراما رچایا جارہا ہے۔ چینی امپورٹ کرنے کی اجازت خود وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس میں دی اور بعد ازاں اس میں مزید ایک لاکھ ٹن امپورٹ کی اجازت بھی انہوں نے ہی دی اور اس کے باعث ملک کے غریب عوام کے جیب سے 300 ارب کی رقم ان چماروں کے جیب میں گئی ہے، جو عمران نیازی کے اے ٹی ایم ہے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا مقصد کرپشن کا خاتمہ نہیں بلکہ اپوزیشن کا خاتمہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز اپنے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر راشد ربانی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے کورونا وائرس کے باعث پہلے ہی جماعت اول تا آٹھویں تک کے بچوں کو پرموٹ کرنے کا اعلان کردیا تھا اور بعد ازاں نویں تا بارہویں تک کے بچوں کو پرموٹ کرنے کے اعلان کے ساتھ ساتھ ان کے پرموٹ کرنے کے طریقہ کار کو وضح کرنے کے حوالے سے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کی ایک سب کمیٹی تشکیل دی تھی، اس کمیٹی نے 2 سے 3اجلاس کے دوران اپنی سفارشات مرتب کرلی ہیں اور ہم آئندہ 2 روز میں محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے ان کے سامنے یہ سفارشات رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سفارشات کے مطابق نویں اور گیارہویں جماعت کے بچوں کا چونکہ کوئی ریکارڈ ہمارے پاس موجود نہیں ہے اس لیے ان بچوں کو اگلی کلاسوں میں بغیر کسی مارکس کے پرموٹ کردیا جائے گا اور جب یہ بچے دسویں اور بارہویں کے امتحانات دیں گے اور اس میں جو نمبرز حاصل کریں گے ان نمبروں کو نویں اور گیارہوں کے نمبرز تصور کیے جائیں گے جبکہ کلاس دسویں اور بارہویں کے بچوں کو ان کے نویں اور گیارہویں کے نتائج کی بنیاد پر اگلی کلاسوں میں پرموٹ کیا جائے گا اور ان کے حاصل کردہ نمبروں میں 3 فیصد اضافی نمبرز شامل کیے جائیں گے۔ جو بچے چاہے وہ کتنے ہی پیپرز میں فیل ہوں ان کو پاسنگ مارکس دے کر پاس کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کوئی خاص امتحان کا انعقاد نہیں کیا جائے گا اور جو بچے اپنے مارکس کی بہتری چاہتے ہیں انہیں بھی پرموٹ کردیا جائے گا البتہ اگر وہ چاہتے ہیں تو انہیں اگلے سال اس کا موقع دیا جائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ پرائیوٹ طلبہ و طالبات پر بھی یہی رولز لاگو ہوں گے۔ نجی تعلیمی اداروں کی ایسوسی ایشنز کی جانب سے 15 جون کو تعلیمی ادارے کھول دینے کے اعلان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے نجی تعلیمی اداروں کو کھولنے سے نہیں روکا ہے وہ چاہیں تو آج سے کھول دیں لیکن ہم نے تدریسی عمل بند کیا ہے اور کوئی اسکول اپنی مرضی حکومت کی اجازت کے بغیر تدریسی عمل شروع نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یکم جون سے تعلیمی ادارے نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کھولنے کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دی ہے اور ہم صورتحال کا جائزہ لے کر اور تعلیمی پالیسی کو اسٹیرنگ کمیٹی میں مرتب دے کر کوئی فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں میں نہیں سمجھتا کہ کوئی والدین اپنے بچوں کو اسکولز بھیجیں گے۔