بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری تشویشناک ہے، ماریا ایرینا

123

برسلز (آان لائن)یورپین پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کی کمیٹی نے بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری اور ان گرفتاریوں کے لیے استعمال ہونے والے قوانین پر شدید تشویش ظاہر کی ہے،غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس تشویش کا اظہار پارلیمنٹ کی سب کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئر پرسن ماریا ایرینا ایم ای پی نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام تحریر کردہ اپنے ایک خط میں کیا۔انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ اور نیشنل انویسٹی گیٹیو ایجنسی کی جانب سے گوتم نولکھا اور آنند تلٹومبڈے کی حالیہ گرفتاری پر شدید تحفظات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں، یہ بات خاص طور پر تشویشناک اور توجہ طلب ہے کہ انسانی حقوق کے یہ محافظین خوف و ہراس کا نشانہ بنے بغیر بھارت کے غریب اور پسماندہ ترین برادریوں کے حق میں اپنی آواز بلند نہیں کر سکتے جبکہ انہیں خاموش کرانے کے لیے دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت روک تھام کا قانون UAPA استعمال کیا جا رہا ہے۔ ماریا ایرینا نے یاد دلایا کہ بھارت میں پاس کردہ یہ قانون اقوام متحدہ کے طریقہ کار کے تحت انسانی حقوق کے تمام بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی یورپین پارلیمنٹ میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی ہے کہ اس قانون کے تحت شہریت کے قانون میں ترمیم سمیت متعدد قسم کے حکومتی اقدامات اور پالیسیوں کے بارے میں پر امن احتجاج اور تنقید کو بھی دہشت گردی کی سرگرمیوں کے طورپر پیش کیا گیا ہے۔