تشدد کے واقعات:ینگ ڈاکٹر ز کا اسپتالوں میں رینجرز تعیناتی کا مطالبہ

133

کراچی (نمائندہ جسارت ) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ نے اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کے تحفظ کے لیے رینجرز کی تعیناتی کا مطالبہ کر دیا، ڈاکٹرز اور طبی عملے پر تشدد کے واقعات اسی طرح بڑھتے رہے اور انہیں تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو ڈاکٹرز اپنی سروسز معطل کر سکتے ہیں۔ سول اسپتال میں جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ڈاکٹرز پر تشدد اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کے خلاف ینگ ڈاکٹرز اپنے تحفظ کے لیے سراپا احتجاج ہوگئے، او پی ڈیز میں عارضی طور پر کام چھوڑ کر احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر رتھ فاو¿ کے این سول اسپتال کراچی میں گزشتہ رات گئے کورونا سے جاں بحق ہونے والے مریض کی میت ورثا کے حوالے نہ کرنے پر لواحقین کی جانب سے کی جانے والی ہنگامہ آرائی کے معاملے پر ڈاکٹرز نے او پی ڈیز میں کام عارضی طور پر بند کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محبوب علی نوناری کا ”جسارت“ سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹرز اور طبی عملہ اپنی زندگیاں داو¿ پر لگا کر کورونا کے مریضوں کی خدمت کر رہے ہیں، ایسے میں مریضوں کے لواحقین کی جانب سے تشدد کے واقعات انتہائی پریشان کن ہیں، ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ایک طرف ناکافی پی پی ایز کی وجہ سے جانوں کا خطرہ ہے تو دوسری جانب مریضوں کے لواحقین بھی ڈاکٹرز کی جانوں کے دشمن بن گئے ہیں۔ کوئی بھی ڈاکٹر جان بوجھ کر علاج معالجے میں غفلت اور کوتاہی نہیں کرتا، ڈاکٹرز کوشش کر سکتے ہیں، موت و زندگی ان کے اختیارمیں نہیں۔ ڈاکٹر محبوب علی نوناری نے کہا کہ ہم حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئندہ کے لیے اس قسم کے پرتشدد واقعات کی روک تھام اور ڈاکٹرز و طبی عملے کے تحفظ کے لیے وہ اسپتالوں میں رینجرز کو تعینات کرے، اگر حکومت نے فوری طور پر ڈاکٹرز و طبی عملے کی حفاظت کے لیے اقدامات نہیں کیے تو ڈاکٹرز انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے تمام سرکاری اسپتالوں میں اپنی خدمات معطل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے اعلان کے باوجود تمام اسپتالوں میں انفارمیشن ڈیسک قائم نہیں کر سکی ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو درست معلومات حاصل نہیں ہو پاتیں اور تشدد کے واقعات رونما ہوتے ہیں اگر ان کو انفارمیشن ڈیسک کے ذریعے درست اور بروقت معلومات فراہم کر دی جائیں کہ کس اسپتال میں کورونا مریض کے لیے بستر یا وینٹی لیٹر زخالی ہیں تو پرتشدد واقعات میں کمی آ سکتی ہے۔ دوسری جانب سول اسپتال کے احتجاجی ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی ہے، گزشتہ روز کورونا سے انتقال کر جانے والے مریض کی لاش مشتعل لواحقین زبردستی اپنے ساتھ لے گئے ۔سیکڑوں افراد کا مجمع اسپتال میں گھس کر ڈاکٹرز کو دھمکاتا رہا اور توڑ پھوڑ کی۔ ینگ ڈاکٹرز نے مطالبہ کیاکہ ڈاکٹروں کے تحفظ کے لیے اسپتال کی سیکورٹی مزید بڑھائی جائے۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے سول اسپتال کراچی میں ڈاکٹروں پر تشدد اور توڑ پھوڑ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اسپتالوں میں سیکورٹی کو سخت کرے، ڈاکٹروں پر تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔ پیما ترجمان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ڈاکٹر دہری آزمائش کا شکار ہیں ایک طرف حکومت پی پی ایز فراہم نہیں کر رہی دوسری طرف حکومتی پالیسیوں سے نالاں عوام اور مرنے والوں کے ورثا ڈاکٹرز کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں ایسے میں ڈاکٹرز کے لیے کام کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت نے ڈاکٹرز کے تحفظ کے لیے کوئی پالیسی نہ بنائی اور اس طرح کے واقعات بڑھے تو ڈاکٹرز کسی انتہائی اقدام کی طرف بھی جا سکتے ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے سول اسپتال کراچی میں پیش آنے والے پر تشدد واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اس طرح کے پر تشدد واقعات کی پاکستان بھر سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے اس لیے ڈاکٹروں کو فوری طور پر اسپتالوں میں تحفظ فراہم کیا جائے۔ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے ہم مسلسل اس کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں اور حالیہ دنوں میں ہی ہم نے وزیر اعظم پاکستان اور تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو خطوط لکھے ہیں جن میں ان سے ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ اگر مستقبل میں ڈاکٹروں پر ایسے پر تشدد حملے جاری رہے اور انہیں تحفظ نہ فراہم کیا گیا تو ہم مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔