حکومت نجی اسکول مالکان کے تحفظات دور کرے، فیصل خان زئی

185

میرپورخاص (نمائندہ جسارت) آل پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ اگر سندھ حکومت مزید دوماہ سرکاری ونجی اسکولوں کو بند کرانا چاہتی ہے تو فوری طور پر نجی اسکولوں کے حوالے سے اپنی منصوبہ بندی سے آگاہ کرے اور نجی اسکولز مالکان کے تحفظات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ مطالبات بھی پورے کیے جائیں جو بچے غربت اور سہولیات نہ ہونے کے باعث آن لائن تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ہیں حکومت کے پاس اس کا کیا حل ہے یہ بات آل پرائیویٹ اسکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن میرپورخاص ریجن کے صدر فیصل خان زئی ، شہناز پروین ، غلام مصطفی بھگیو، عمر فاروق قریشی، محمد مسعود عباس، غلام نبی چوہان اور دیگر نے میرپور خاص پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولز مالکان نے وبائی مرض کورونا کی روک تھام کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے دی گئی تمام ہدایات پر مکمل طور پر عمل درآمد کرتے ہوئے ہم نے 26 فروری سے تمام نجی اسکولز بند کیے، فیسوں میں بیس فیصد رعایت کی حکومتی درخواست پر بھی عمل کیا، بیس فیصد رعایت کے باوجود بھی والدین کی جا نب سے فیسیں جمع نہیں کرائی جا رہی، صرف پندرہ سے بیس فیصد فیسیں جمع ہوسکی ہیں جس کے نتیجے میں اسکول انتظامیہ بڑے خسارے میں ہیں حکومت نے والدین کے لیے ریلیف کا اعلان تو کیا مگر پرائیویٹ اسکول مالکان کے لیے کوئی ریلیف کا اعلان نہیں کیا ہے بلکہ صوبائی اور وفاقی ٹیکسز کی تلواریں ہمارے سروں پر لٹک رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن سسٹم کے تحت جو بچے تعلیم حاصل نہیں کرسکتے ہیں ان کے لیے حکومت کا کیا پلان ہے، اسکولوں کی ایک بڑی تعداد کرایے اور اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بند ہوجائیں گے اور تعلیمی بحران پیدا ہوگا۔ حکومت اس حوالے سے کیا منصوبہ بندی کرے گی، صوبائی وزیر تعلیم کے آن لائن اسٹڈی فارمولا انتہائی ناقابل عمل اور دشوار ہے، ملک میں توانائی کا فقدان ہے، دور دراز کے علاقوں میں انٹر نیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے جبکہ غریب طالب علم کے لیے مہنگے موبائل فون یا کمپیوٹر خریدنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تعلیم کی ذمے داری کی 70 فیصد ذمے داری نجی تعلیمی ادارے انجام دے رہے ہیں اور ملک میں انہی کی وجہ سے تعلیم کا معیار قائم ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا کہ بچوں کے تعلیمی مستقبل اور تحفظ دونوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اور تمام ایس او پیز کے ساتھ عید کی تعطیلات کے بعد اسکول کھولنے کی اجازت دی جائے، نجی تعلیمی اداروں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے، قرض حسنہ یا بلا سود قرضے دیے جائیں، والدین کو پابند کیا جائے کہ وقت پر فیس ادا کریں، بلڈنگ مالکان کو پابند کیا جائے کہ اسکول کھلنے کے تین ماہ بعد آسان اقساط میں کرایہ وصول کریں، تمام یوٹیلیٹی بلز اور تمام اقسام کے صوبائی اور وفاقی ٹیکسز سے چھے ماہ کی چھوٹ دی جائے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ اسکول کے معاملے میں بھی سو موٹو نوٹس لیں اور اسکول کو بحال کروائیں۔