اسٹیل مل سے متعلق معاہدہ پارلیمنٹ میں لایاجائے‘ ملازمین کی برطرفی قبول نہیں‘رضاربانی

651

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پیپلز پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سینیٹر میاں رضا ربانی نے مطالبہ کیا ہے کہ قومی اثاثے پاکستان اسٹیل ملز کے بارے میں ہونے والے معاہدے کو پارلیمنٹ کے سامنے لایا جائے اور اس اہم ادارے کے بارے میں ہونے والے فیصلے کا جائزہ لینے کیلیے ارکان سینیٹ و قومی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے‘ ایسی اطلاع آر ہی ہے کہ حکومت نے اسٹیل مل سے 9350 ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے سمری تیار کی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ وہ ہفتے کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر صدر پیپلز پارٹی لیبر بیورو حبیب الدین جنیدی، نائب صدر لیبر بیورو و چیئرمین پیپلز ورکرز یونین پاکستان اسٹیل شمشاد قریشی و دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وزیر اعظم بننے سے قبل اسٹیل مل کی نجکاری اور ملازمین کی برطرفیوں کی مخالفت کی تھی‘ دوسری جانب اسد عمر نیبھی اسٹیل مل کی نجکاری یا لوگوں کو نکالنے کی صورت میں مزدوروں کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کے موجودہ بورڈ آف ڈائریکٹر کو تحلیل کر کے نیا بورڈ بنایا جائیجس میں میٹر لوجی ڈپارٹمنٹ کے ماہرین شامل ہوں‘ لوگوں کو ملازمتوں سے نکالنے سے باز رہا جائے‘ موجودہ بورڈ کے چیئرمین غیر ملکی شہری عامر ممتاز کو عہدے سے ہٹا کر کسی اہل شخص کو ادارے کا سی ای او مقرر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کے بارے میں جو خفیہ معاہدہ ہوا ہے اس پر پارلیمنٹ سمیت اس ملک کے عوام کے شدید تحفظات ہیں‘ اس معاہدے کے بارے میں ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل نے بھی سوال اٹھایا جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اس میں پیپرا رول کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو ادارے کی مالی مشکلات کا رونا رویا جاتا ہے تو دوسری طرف سیکورٹی کے شعبے کو ختم کر دیا گیا ہے اور سیکورٹی کا کام نجی کمپنی کو 72 لاکھ روپے ماہانہ پر سونپ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کے بارے میں اقتصادی رابطہ کمیٹی پر فیصلہ مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ اسٹیل مل کو دوبارہ نجکاری فہرست میں شامل کرنے کیلیے بورڈ آف ڈائریکٹر یا لیبر یونین کو اعتماد میں لیا جائے‘ وفاقی کابینہ ایسے حساس معاملے پر فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ میاں رضا ربانی نے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حادثے کی تحقیقات کے لیے جو کمیشن بنایا گیا ہے‘ اس میں تمام ائر فورس سے وابستہ لوگ ہیں جبکہ سربراہ پی آئی اے کا تعلق بھی پاکستان ائر فورس سے ہے‘ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا یہ بیان کہ حادثے کی تحقیقات میں پالپا کے نمائندے شامل نہیں ہوں گے‘ شکوک شبہات پیدا کرتا ہے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اسٹیل مل میں حکومتی من مانیوں کے خلاف وقت آنے پر عدالت کا دروازہ بھی کھٹکٹھائیں گے۔ اس موقع پر شمشاد قریشی نے کہا کہ ادارے کے بارے میں کوئی مزدور دشمن فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا‘ اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔