قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

395

اب اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اْن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دارگارے سے پیدا کیا ہے۔ تم (اللہ کی قدرت کے کرشموں پر) حیران ہو اور یہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ سمجھایا جاتا ہے تو سمجھ کر نہیں دیتے۔ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اسے ٹھٹھوں میں اڑاتے ہیں۔ اور کہتے ہیں ’’یہ تو صریح جادو ہے۔ بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ جب ہم مر چکے ہوں اور مٹی بن جائیں اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں اْس وقت ہم پھر زندہ کر کے اٹھا کھڑے کیے جائیں؟۔ اور کیا ہمارے اگلے وقتوں کے آبا و اجداد بھی اٹھائے جائیں گے؟‘‘۔ اِن سے کہو ہاں، اور تم (خدا کے مقابلے میں) بے بس ہو۔(سورۃ الصافات: 11 تا 18)
نبی کریمؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں ان میں سے ایک رحمت کو اس نے تمام مخلوقات کے درمیان تقسیم کردیا ہے اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحمت وشفقت کرتی ہیں اور اسی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر شفقت کرتے ہیں۔ اللہ نے ننانوے رحمتیں محفوظ کر رکھی ہیں ان کے ذریعے وہ روز قیامت اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔ (مسلم، بخاری، ترمذی)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن اپنے گناہ کو ایسا محسوس کرتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑی کے نیچے بیٹھا ہو اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس ر گر نہ جائے اور بدکار گناہوں کو ناک پر بیٹھنے والی مکھی کی طرح ہلکا سمجھتا ہے جب وہ اسے اڑاتا ہے تو اڑ جاتی ہے۔ (بخاری)