کورونا اور معاشی دبائو کے سبب آنتوں یک امراض میں اضافہ

359

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں پریشان کن معاشی صورت حال کی وجہ سے آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری یعنی ’’ایری ٹیبل باول سنڈروم‘‘ کے مریضوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اس مرض میں مبتلا لوگوں کا پیٹ اکثر خراب رہتا ہے، مریضوں کو ڈائریا، قبض، گیس، پیٹ میں درد اور مروڑ سمیت دیگر شکایات کا سامنا رہتا ہے، اسٹریس اور گھبراہٹ جیسے ذہنی امراض کی وجہ سے پیٹ کے امراض میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، لوگوں کو چاہیے کہ وہ صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کریں، روزانہ ورزش کریں اور متوازن غذا کا استعمال کر کے پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے ورلڈ ڈائجسٹ ہیلتھ ڈے 2020ء کی مناسبت سے ہونے والے آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا انعقاد پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی نے مقامی دوا ساز ادارے گیٹس فارما کے تعاون سے کیا تھا اور سیمینار سے لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر لبنیٰ کمانی اور ڈاکٹر سجاد جمیل، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے رجسٹرار پروفیسر امان اللہ عباسی، سوسائٹی کے سرپرست ڈاکٹر شاہد احمد، ڈاکٹر حفیظ اللہ اور جناح اسپتال کی ماہر امراض پیٹ و جگر ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری جسے انگریزی میں ’’ایری ٹیبل باول سنڈروم‘‘ کہتے ہیں، بیک وقت آسان اور انتہائی مشکل بیماری ہے اور اس مرض سے متاثر زیادہ تر مریض اپنی بیماری کی وجہ سے انتہائی اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔ ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ روزانہ ورزش کرنے، صحت مند غذا کھانے اور سکون آور نیند سے اس مرض کی علامات پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔پروفیسر امان اللہ عباسی کا کہنا تھا کہ آج کل کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کا پیٹ بھی خراب ہو جاتا ہے اور تقریباً پچیس سے تیس فی صد مریضوں کو کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے پیٹ کے امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ آنتوں کی دائمی سوزش کے مرض کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرض میں مبتلا مریضوں کو ایسی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں معاشی صورت حال انتہائی خراب ہے جس کی وجہ سے لوگ ذہنی پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہیں اور یہی ذہنی پریشانیاں آنتوں کی دائمی سوزش کے مرض کا ایک اہم سبب بن رہی ہیں۔