طالبان سے مذاکرات کیلیے ہر وقت تیار ہیں،عبداللہ عبداللہ

165

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان کی اعلیٰ مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم طالبان سے کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق طالبان سے تشکیل دی گئی افغان حکوت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ اور سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے دوران طالبان کی جانب سے عیدالفطر کے 3 دنوں کے لیے غیر متوقع جنگ بندی کے اعلان سے امن مذاکرات کے آغاز کی عکاسی ہورہی ہے۔مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بننے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا اعلان، کشیدگی میں کمی اور قیدیوں کی رہائی کے تبادلے سے اچھی شروعات کے لیے راستہ ہموار ہوا ہے۔26 مئی کو امریکا اور طالبان نے افغان حکومت کی جانب سے 2 ہزار طالبان قیدیوں کو جذبہ خیر سگالی کے طور پر رہا کرنے کے وعدے کا خیر مقدم کیا تھا۔بعد ازاں طالبان کی جانب سے 3 روزہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا تھا کہ جذبہ خیر سگالی کے طور پر افغان حکومت، 2 ہزار طالبان قیدیو کو رہا کردے گی۔افغانستان میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے کہا تھا کہ ہمیں اْمید ہے کہ اس کے ساتھ جنگ بندی بھی جاری رہے گی اور براہ راست مذاکرات کا آغاز ہوگا۔صحافی سمیع یوسف نے کہا تھا کہ اگر طالبان نے اپنے حملے جاری رکھے تو افغان حکومت 2 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے وعدے کی پابند نہیں رہے گی۔دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد وہ میدان جنگ میں واپس نہیں آئیں گے۔خیال رہے کہ 29 فروری 2020 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے تحت افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا تاہم اب تک حکومت نے ایک ہزار طالبان قیدیو کو رہا کیا ہے۔