ٹرمپ کی انتقامی کارروائی،سوشل میڈیا کا گلاگھونٹ دیا

260

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو فراہم کردہ خصوصی تحفظ ختم کرنے کے لیے ایک حکم نامے پر دستخط کر دیے۔ اس تحفظ کے نتیجے میں فیس بک اور ٹوئٹر جیسی کمپنیوں پر اگر کوئی تیسرا فریق کوئی مواد شیئر کرتا ہے، تو اس کی ذمے داری ان پلیٹ فارمز پر عائد نہیں ہوتی اور انہیں قانونی طور پر اس کے لیے جواب دہ نہیں بنایا جا سکتا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ تحفظ اس لیے ختم کیا جا رہا ہے کیوں کہ سوشل میڈیا ادارے غیر جانبدارانہ انداز میں کام نہیں کر رہے۔ حال ہی میں ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی چند ایسی ٹوئٹس کی نشاندہی کی تھی، جن میں کہی گئی باتیں حقائق پر مبنی نہیں تھیں۔ اس پیش رفت کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا کمپنیوں سے ناراض ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نے ان کے ٹوئٹس پر ادارتی فیصلہ کیا اور یہ سیاسی طور پر نشانہ بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سوشل میڈیا کمپنیاں ایسا کرتی ہیں تو پھر انہیں اپنے پلیٹ فارم پر پوسٹ کیے جانے والے مواد پر قانونی کارروائی سے تحفظ سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ ٹرمپ ٹوئٹر بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اور اس پر اپنے مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کمپنیوں پر ایک عرصے سے الزام لگاتے آرہے ہیں کہ وہ حقائق کی جانچ کے بہانے قدامت پرستوں کو ہدف بناتی ہیں یا ان کی پوسٹس کو ہٹا دیتی ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے اقدمات سے مایوس ہوچکے ہیں اور ان کا حکم نامہ اظہار کی آزادی کو یقینی بنائے گا۔ ان کمپنیوں کے پاس شہریوں اور بڑے عوامی گروہوں کے درمیان کسی بھی قسم کے رابطوں کو سینسر، ایڈٹ، بدلنے، چھپانے، محدود کرنے اور اپنی مرضی کا رنگ دینے کے ناقابل احتساب اختیارات ہیں۔ امریکی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ اتنی چھوٹی تعداد میں ادارے اتنی بڑی آبادی کے رابطوں کو کنٹرول کریں۔ حکم نامے میں وفاقی انتظامیہ کی شاخوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فیڈرل کمیونی کیشن کمیشن اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن جیسے آزاد اداروں سے کہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے نئے قواعد بنانے کا جائزہ لیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا اقدام ایکٹ آف کانگریس کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔