لیبیا میں 26 بنگلادیشیوں سمیت 30 تارکین وطن کا بہیمانہ قتل

253

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا میں ایک انسانی اسمگلر کے قتل پر اس کے خاندان نے خوں ریز انتقامی کارروائی کرتے ہوئے 30 غیر ملکی تارکین وطن کو قتل اور 11 کو زخمی کر دیا۔ مرنے والوں میں 26 بنگلادیشی شہری تھے۔ خبررساں اداروں کے مطابق یورپ میں پناہ کی خواہش کے ساتھ اپنے ممالک سے سفر پر نکلنے والے ان درجنوں تارکین وطن کے انتقامی قتل کی لیبیا میں اقوام متحدہ کی تسلیم کردہ حکومت نے بھی تصدیق کی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق ان تارکین وطن کو دارالحکومت طرابلس سے جنوب کی طرف 150 کلومیٹر دور واقع قصبے مزدہ میں قتل کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ان 30 مقتولین میں سے 26 بنگلادیشی شہری تھے، جب کہ باقی 4 کا تعلق افریقا کے مختلف ممالک سے تھا۔ اس کے علاوہ اس قتل عام کے دوران 11 تارکین وطن کو زخمی بھی کر دیا گیا۔ زخمیوں کی قومیتیں نہیں بتائی گئیں۔ یہ زخمی غیر ملکی طرابلس سے 170 کلومیٹر جنوب مغرب کی طرف واقع شہر زنتان کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس قتل عام کی وجہ لیبیا کے ایک مقامی شہری اور انسانوں کے 30 سالہ اسمگلر کا قتل بنا، جسے مبینہ طور پر چند تارکین وطن نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر قتل کر دیا تھا۔ اس قتل کے بعد مقتول اسمگلر کے خاندان نے غیر ملکی مہاجرین سے بدلہ لینے کا عہد کیا، اور 30 تارکین وطن کو قتل اور 11 کو زخمی کر دیا۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ حکومت ان تارکین وطن کے قاتلوں کو پکڑنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے اور انہیں سزائیں ضرور دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ لیبیا 2011ء میں سابق آمر معمر قذافی کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کے آغاز کے بعد سے مسلسل خانہ جنگی کا شکار ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے ہزاروں تارکین وطن اس لیے ایشیا اور افریقا میں اپنے اپنے ممالک سے لیبیا کا رخ کرتے ہیں کہ وہاں سرگرم انسانی اسمگلروں کی مدد سے پیسے دے کر سمندری راستوں سے یورپ پہنچ کر پناہ حاصل کر سکیں۔