کورونا بحران نے منصفانہ اقتصادی نظام کی اہمیت کو واضح کردیا ہے

168

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین ،پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس اور اس کے نتیجے میں عوام کو درپیش مصائب نے عالمی سطح پر منصفانہ اور لوٹ کھسوٹ سے پاک اقتصادی نظام کی اہمیت کو واضح کر دیا ہے جس کی جانب پیش رفت ضروری ہے۔ایک انتہائی محدود طبقہ موجودہ استحصالی نظام کے حق میں ہے جسے جاری رکھنا انسانیت کے لئے ضرر رساں ہے۔ میاں زاہد حسین نے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر خرم اعجاز، قمر آنول، شاہد آنول ، ثاقب فیاض مگوں، شبیر منشاء ودیگر سے گفتگو میں کہا کہ انصاف پر مبنی اقتصادی نظام کے بغیر منصفانہ سماجی نظام ، غربت کے خاتمے اور عوام کی فلاح و بہبود کا تصور بھی محال ہے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ اقتصادی نظام محدود تعداد میں وسائل پر قابض افراد کو مواقع فراہم کر رہا ہے جبکہ عوام کی بڑی تعداد غربت سے نکلنے کا صرف خواب ہی دیکھ سکتی ہے۔ وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر غربت میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور کروڑوں افراد کا زندہ رہنا محال ہو گیا ہے جبکہ اس سلسلہ میں ترقی یافتہ ممالک اور عالمی اداروںکے اقدامات تسلی بخش نہیں ہیں۔غریب ممالک کو قرضے دینے والے کمرشل قرض دہندگان کا رویہ سب سے زیادہ منفی ہے جو کسی کو ذرہ برابر رعایت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں جس کے خلاف مغربی ممالک میں بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں مگر وہ کسی کی کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔ورلڈ بینک دنیا کی70 فیصد آبادی پر مشتمل 100 ممالک کو امداد اور سستے قرضوں کی صورت میں160 ارب ڈالر فراہم کر رہا ہے جبکہ آئی ایم ایف ، دیگر ادارے اور گروپ بھی کچھ نہ کچھ کر رہے ہیں مگر وہ ضرورت سے بہت کم ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک جیسے اداروں کے قرضوں نے دنیا سے غربت کے خاتمے میں کوئی قابل ذکر کردار ادا نہیں کیا ہے تاہم غریب ممالک کو مزید مقروض کر دیا گیا ہے۔عوام کے نام پر قرضے لینے والے ممالک نے اربوں ڈالر کے قرضے لے کر ضائع کر دئیے جس سے عوام کی حالت میں بہتری نہیں آئی بلکہ انکے مسائل مزید بڑھ گئے ۔