شہزاد اکبر پاکستانی ہیں یا نہیں ، ملازمت پر کس نے ر کھا،جسٹس فائز عیسیٰ کے 15سوالات

459

اسلام آباد ( خبر ایجنسیاں)سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز عدالتِ عظمیٰ میں ایک اور جواب جمع کرا دیا ہے جس میں انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر مرزا سے متعلق 15 سوالات اٹھا ئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کرائے گئے جواب میں جو سوالات اٹھائے ہیں ان میں کہا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا کو کس نے ملازمت پر رکھا؟کیا ایسٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین کے عہدے کا اشتہار دیا گیا؟ کیا اثاثہ ریکوری کے چیئرمین کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں؟کیا شہزاد اکبر مرزا کا انتخاب فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوا؟ ان تین چار سوالات کے جواب منفی میں ہیں تو کیسے ملازمت پر رکھا گیا؟شہزاد اکبر مرز کی ملازمت کی شرائط اور ضوابط کیا ہیں؟ کیا شہزاد اکبر مرزا پاکستانی ہیں؟ غیر ملکی ہیں یا دوہری شہریت رکھتے ہیں؟اثاثہ ریکوری یونٹ قانونی نہ ہونے پر خرچ کی جانے والی رقم عوام کے پیسے کی چوری ہے۔ شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ کے جج اور اہلِ خانہ کے بارے میں معلومات غیر قانونی طور پر اکٹھی کیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا نے اپنے اور اپنے خاندان کے بارے میں کچھ ظاہر کیوں نہیں کیا؟ شہزاد اکبر مرزا کا اِنکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹس کیا ہے؟ شہزاد اکبر مرزا نے کب اپنے اِنکم ٹیکس ریٹرن داخل کرانا شروع کیے؟شہزاد اکبر مرزا نے اپنی جائداد، اثاثوں اور بینک اکائونٹس کے بارے میں کیوں نہیں بتایا؟ شہزاد اکبر مرزا نے اپنی بیوی اور بچوں کے نام کیوں ظاہر نہیں کیے؟ شہزاد اکبر مرزا کی بیوی اور بچے کس ملک کی شہریت رکھتے ہیں؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید پوچھا ہے کہ کیا شہزاد اکبر مرزا کی بیوی اور بچوں کی جائدادیں پاکستان میں ہیں یا بیرونِ ملک ہیں؟ کیا شہزاد اکبر نے اپنی بیوی اور بچوں کی جائدادیں اپنے گوشواروں میں ظاہر کی ہیں؟۔جسٹس فائز عیسی نے درخواست میں یہ بھی کہا کہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے ججز کیخلاف توہین آمیز بیان دیا۔ یہ بیان انہوں نے عدالت میں فروغ نسیم کی موجودگی میں دیا جنہوں نے عدالت میں اس سے لاتعلقی کا اظہار نہیں کیا۔ بیان پہلے سے طے شدہ اور تیاری کیساتھ تھا اور کسی سوال کے جواب میں نہیں دیا تھا۔جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ انور منصور اور فروغ نسیم توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انور منصور ٹی وی پر بھی کہہ چکے کہ انہوں نے بیان حکومتی معلومات پر دیا۔جسٹس فائز عیسی نے موقف اختیار کیا کہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ججز کیخلاف بیان کو مرکزی درخواست اور ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ یاد رہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف دائر صدارتی ریفرنس کیخلاف سماعت منگل کو ہوگی۔