ناشران قرآن مجید سے جڑے سیکڑوں مزدور خاندانوں کے کاروبار تباہ

160

لاہور (نمائندہ جسارت) پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین اور ایف بی آر کے سابق چیئرمین کی غلط پالیسی کی وجہ سے ناشران قرآن مجید اور ان سے جڑے سیکڑوں مزدور خاندانوں کے کاروبار تباہ ہوچکے ہیں۔ چیئرمین پنجاب قرآن بورڈ اپنے اصل کام پر توجہ دینے کے بجائے چند بڑے سرمایہ دار ناشران کے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔ ان کی پالیسیوں سے لوکل پیپر کی صنعت سے وابستہ ہزاروں خاندان بے روزگار ہوجائیں گے اور ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب اس صورت حال کا نوٹس لیں۔ ان خیالات کا اظہار انجمن ناشران قرآن مجید کے صدر کاشف اقبال نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین اپنے اصل کام پر توجہ دینے کے بجائے درآمدی کاغذ پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے ذریعے چند بڑے سرمایہ دار ناشران قرآن کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ چیئرمین کی اس مہم جوئی سے لوکل پیپر پر قرآن مجید کی طباعت کرنے والوں کے کاروبار تباہ ہوچکے ہیں۔ اس سے ملک کی معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور اس صنعت سے وابستہ ہزاروں لوگ مزید بے روزگار ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت محکمہ اوقاف پنجاب میں 115 قرآن پاک کے رجسٹرڈ ناشران ہیں، ان میں سے صرف 6 ناشران قرآن پاک اس ٹیکس رعایت کے ساتھ کاغذ درآمد کررہے ہیں جبکہ 109 ناشران اس سہولت سے محروم ہیں، اس لیے کہ کاغذ درآمد کرنے کے لیے شرائط اتنی سخت ہیں کہ چھوٹے ناشران کے لیے ان شرائط کو پورا کرنا کسی طرح بھی ممکن نہیں ہے۔ اس طرح ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بڑے سرمایہ دار ناشران کے فائدے کی راہ ہموار کی گئی ہے اور لوکل پیپر پر قرآن مجید کی طباعت کرنے والے 109 چھوٹے ناشران قرآن کے گرد گھیرا تنگ کر کے اور ان کے کاروبار تباہ کیے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم سے گزارش ہے کہ قرآن مجید کی طباعت کی صنعت سے وابستہ ہزاروں افراد کے بے روزگار ہونے اور ان کے کاروبار تباہ ہونے سے بچائے جائیں۔