پی آئی ڈی دھماکا کیس: بری ملزم کو اشتہاری قراردینے اور نظر بند رکھنے پر عدالت برہم

119

کراچی( اسٹاف رپورٹر) پی آئی ڈی بم دھماکے میں بری ہونے والے ملزم کو ایم پی او کے تحت بند کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت عدالت نے آئندہ سماعت پر آئی جی سندھ پولیس ،آئی جی جیل خانہ جات کو طلب کرلیا ۔سندھ ہائیکورٹ میں پی آئی ڈی دھماکے میں بری ہونے والے کو دوبارہ قید رکھنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ نے عبد الحمید بگٹی کو بری ہونے کے بعد 30 یوم کے لیے ایم پی او کے تحت قید کررکھا ہے، سماعت کے موقع پر آئی جی سندھ پولیس مشتاق مہر ،ہوم سیکرٹری سندھ و دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ سماعت چند دنوں کے لیے ملتوی کی جائے رپورٹ جمع کرادی گئی ہے، سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ ملزم کے خلاف تفصیلات کو خفیہ رکھا گیا ہے، درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ہے، سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ مختلف ایجنسیوں سے رپورٹس کے بعد ملزم کو ایم پی او کے تحت بند کیا گیا،ایک اور کیس میں عبد الحمید بگٹی اشتہاری ہے،ملزم کے خلاف 11 مقدمات درج تھے جن میں سے10 میں بری ہوچکا ہے،ملزم کے خلاف ایک مقدمہ ضلع وسطی میں درج ہے، جس میں اشتہاری ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ملزم جیل میں تھا تو وہ کیسے اشتہاری ملزم ہوا؟آئی جی سندھ بتائیں؟ آئی جی کا کہنا تھا کہ یہ مفرور ملزم تھا، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم جیل میں تھا کیسے اشتہاری ملزم ہوا؟ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کچھ مس کمیونیکشن ہوئی ہے؟ عدالت نے 30 مئی کو ملزم کے پروڈکشن آرڈر جاری کررکھے ہیں؟ملزم 2005 میں گرفتار ہوا 2002 میں اشتہاری قرار دیا گیا،عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم اگر جیل میں تھا اشتہاری ہوا تو پیش کیوں نہیں کیا گیا؟عدالت مناسب وقت دے گی بتایا جائے کہ ملزم کو کیوں ایم پی او کے تحت بند کیا گیا ہے،ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ تفصیلات فراہم کی جائیں گی جنہیں خفیہ رکھا جائے، درخواست گزار کے وکیل کو بھی کہیں کہ وہ پریس میں کوئی بیان نہ دیں،عدالت نے آئندہ سماعت پر آئی جی سندھ پولیس ،آئی جی جیل خانہ جات کو طلب کرلیا عدالت کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ و دیگر افسراں بھی پیشی یقینی بنائیں،اگر حکام عدالت کو مطمئن نہیں کرپائے تو انکے خلاف کارروائی کی جائے گی،بتایا جائے کہ ملزم جیل میں تھا کیسے اشتہاری ہوا؟ عدالت نے 18 جون تک تفصیلات طلب کرلیں۔