تمام طیارہ حادثات کی رپورٹس عام کی جائیں‘وزیراعظم

401

اسلام آباد (اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے تمام طیارہ حادثات کی رپورٹس منظر عام پر لانے کی ہدایت کردی۔جمعرات کو وزیر اعظم کی زیر صدارت کراچی طیارہ حادثے سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میںابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، وزیرِ اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، سیکرٹری ہوا بازی ڈویژن حسن ناصر جامی، چیف ایگزیکٹو پی آئی اے ائر مارشل ارشد محمود ملک نے شرکت کی۔ اس موقع پر عمران خان نے کہاکہ کراچی طیارہ حادثہ کی شفاف اور غیر جانبدار انکوائری اور واقعے سے جڑے حقائق کو منظر عام پر لانے میںکوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، عید کے موقع پر طیارہ حادثہ قوم کے لیے بہت بڑا سانحہ ہے، انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں اور غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہوں، انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں تاہم حکومت متاثرین کو یقین دلاتی ہے کہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے، حقائق اور تفصیلات سے عوام کو مکمل طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے سول ایوی ایشن حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ماضی میں کسی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ کو عامکیوں نہیں کیا گیا، جن کے پیارے جاں بحق ہوئے ان کو وجوہات جاننے کا حق ہے، موجودہ حکومت شفافیت پر یقین رکھتی ہے، طیارہ حادثات کو کئی سال گزر گئے مگر تحقیقاتی رپورٹس سامنے کیوں نہیں آئی، تمام طیارہ حادثات کی تحقیقاتی رپورٹس کو عام کیا جائے۔وزیر اعظم نے کہا رپورٹس منظر عام پر آئیںتو آئندہ کے لیے مؤثر اقدامات ہو سکیں گے۔ سول ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ جنید جمشید طیارہ حادثے کی رپورٹ جولائی میں شائع کر دی جائے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ شہید ہونے والے مسافروں کے خاندانوں کو ہر ممکنہ سہولت اور معاوضہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ان متاثرین کو بھی معاوضہ ادا کرنے کے لیے پیکیج تیار کیا جائے جن کے گھر یا املاک اس حادثے سے متاثر ہوئی ہیں۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ہوائی سفر کو محفوظ بنانے کیلئے ضروری ہے کہ سول ایوی ایشن، پی آئی اے، متعلقہ اداروں اور ہوائی سفر سے منسلک عوامل میں اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے۔بعد ازاں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہکراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے پیش کردیں گے۔انہوں نے حادثے کی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہم سوال یہ ہے کہ جہاز 3بار رن وے سے ٹچ کرنے کے بعد دوبارہ اْڑایا گیا، جہاز کے دونوں ریکارڈنگ باکس مل چکے ہیں، جہاز کس کے کہنے پر نیچے آیا اور پھر کس کے کہنے پر اْڑایا گیا، معلوم ہوجائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ طیاروں کو پیش آنے والے حادثات کی رپورٹس میں میں کسی کو بچایا نہ کسی کو پھنسایا جائے گا۔وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ کیوں؟ کیسے ہوا؟ اور ذمے دار کون ہے؟ اس سے پوری قوم کا تعلق ہے، ائربس کمپنی کی 11 رکنی ٹیم تحققیات کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انویسٹی گیشن بورڈ نے ہر چیز کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ فرانس میں ڈی کوڈ کے بعد ساری چیزیں سامنے آجائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے بھی رپورٹس کے حوالے سے غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ آج تک بروقت رپورٹس کیوں نہیں آتیں؟ ہم تمام 12 واقعات کی رپورٹ قوم کے سامنے رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کریش لینڈنگ کا ایس او پیز موجود ہے، اگر پہیہ نہ کھلے تو پائلٹ کریش لینڈنگ کی درخواست کرتا ہے تاہم پائلٹ نے نہیں کہا کہ لینڈنگ گیئر نہیں کھل رہے نہ ہی اس نے ایمرجنسی لینڈنگ کا کہا۔ لینڈنگ اور انجن میں کیا مسئلہ تھا؟ معاملہ انویسٹی گیشن بورڈ پر چھوڑ دیا جائے، یہ سارے تکنیکی سوالات ہیں۔