سلامتی کونسل کو غیرملکی جارحیت اور قبضے کے معاملات میں کارروائی نہ کرنے کی قیمت چکانی پڑے گی‘ پاکستان

307

نیویارک (اے پی پی) پاکستان نے انتباہ کیاہے کہ سلامتی کونسل کو غیر ملکی جارحیت اور قبضے کے معاملات میں کارروائی نہ کرنے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ کے سلسلے میں ورچوئل اجلاس منعقد کرنے والی 15 رکنی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں عالمی انسانی قانون اور جنگی جرائم کی سنگین خلاف ورزیوں پر مداخلت کرتے ہوئے بھارت سے جواب طلب کرے اور دہائیوں پرانے تنازع کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ پاکستانی مندوب نے کونسل پر زور دیا کہ وہ کشمیر اور فلسطین سمیت دیرینہ تنازعات کی اصل وجوہات پر توجہ دے اور ان کاسیاسی حل تلاش کرے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کورونا وائرس کی آڑمیں مقبوضہ وادی پرکنٹرول مضبوط کرنے کے لیے عوام کا استیصال کیا۔ انہوں نے کشمیر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لئے جاری کوششوںکے سلسلہ میں اعلی سطحی اجلاس کو بتایاکہ اس وقت جبکہ پوری دنیاکی توجہ کووڈ۔19 وائرس سے نمٹنے پرمرکوز ہے بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادکاری کو تبدیل کرنے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے ہیں ، نئے ‘ڈومیسائل’ قواعد و ضوابط کو نافذ کرنے سے جو مقبوضہ کشمیرمیں پورے بھارت سے آباد کاری کریں گے جو کہ سلامتی کونسل کی خود اپنی قرار دادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے ۔منیر اکرم نے کہا کہ کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے لیے جائز مزاحمت کو دبانے کے لیے بھارتی سیکورٹی فورسز نے ایک بار پھر “پیلٹ گن” کا بے دریغ استعمال ، من مانی گرفتاریوں ، اضافی عدالتی ہلاکتوں اور عام شہریوں کے خلاف گولہ بارود کا استعمال کیا۔انہوں نے بتایا کہ صرف اپریل میں ، 33 کشمیری ہلاک ، 152 زخمی اور 945 کو دانستہ طور پر گرفتارکیا گیا۔ ایک اور غیر انسانی عمل میں ، بھارتی سیکورٹی فورسز نے ہلاک ہونے والے کشمیریوں کی لاشوں کو ان کے اہل خانہ کو واپس کرنے سے انکار کردیا۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ بھارت نے قوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے فائر بندی کے عالمی مطالبہ کی نفی کی اوریکم جنوری سے 989 خلاف ورزیاں کرتے ہوئے متنازع کشمیر کے علاقے اور “ورکنگ باؤنڈری” میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو تیز کردیا اور شہریوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ کنٹرول لائن پر6 افراد شہید اور 82 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر پاکستان کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے اپنی توپیں کشمیری گائوں میں رکھی ہیںجوکہ چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 28 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ پاکستانی مندوب نے عالمی سطح پر انسانی حقوق اور انسانیت سوز قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے سدباب میں عدم مساوات پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں کافی تشویش پائی جاتی ہے تاہم اس پر عمل کرنے کا سیاسی عزم ناکافی ہے لہٰذا اس تناظر میں سلامتی کونسل کا خود اپنا ریکارڈ زیادہ بہتر نہیں ہے، ان حالات میں پیچیدہ بحرانوں کے ایسے تمام حالات میں عام شہریوں کے تحفظ کے تصور کو تقویت دینا ضروری ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کو دنیا کا سب سے بڑا فوجی تعاون کرنے والا ملک ہونے پرفخرہے جو بڑی ایمانداری سے” میزبان حکومتوں کے ساتھ مل کر اور سلامتی کونسل کے کہنے پرشہریوں کی حفاظت کا کام انجام دیتا ہے۔