طیارہ حادثہ: جو بھی ذمےدار ہوگاوہ منطقی انجام تک پہنچے گا، غلام سرور

524

وفاقی وزیربرائے ہوا بازی غلام سرورخان کا کہنا ہےکہ  طیارے حادثے میں جو بھی ذمےدار ہوگاوہ منطقی انجام تک پہنچے گا،کم وقت میں صاف شفاف تحقیقات اورساری معلومات عوام کےسامنےرکھناہماری ذمےداری ہے۔

غلام سرورخان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہر معاملے پر سیاست کی جاتی ہے، 2010میں بھی ایک طیارہ حادثہ ہوا تھا ، اس پر تو کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا، ماضی میں طیارہ حادثے کی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئیں۔

غلام سرور کا مزید کہنا تھا کہاگر جہاز میں کوئی ٹیکنیکل خرابی ہوگی تو وہ بھی ریکارڈ میں ہوگی،انکوائری بورڈ نے ساری چیزیں اپنے قبضے میں لے لی ہیں، تمام شہدا  کے لواحقین کو یقین دلاتاہوں کہ بالکل صاف شفاف انکوائری ہوگی ، وائس اورڈیٹادونوں ریکارڈنگ پرہیں،ڈی کوڈنگ کے بعد حقائق سامنےآجائیں گے، میں اپنے اداروں  کی کارکردگی سےمطمئن ہوں، باہر سے 11 رکنی ٹیم 26 کو کراچی پہنچی اور انکوائری شروع کردی ہے،تحقیقاتی بورڈ کو اجازت دی گئی ہے کہ ضرورت پڑنے پر کسی کو بھی طلب کرسکتی ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 51میتیں ڈی این اے کے بعد لواحقین کےحوالےکی جاچکی ہیں،ہم کوشش کررہےہیں کہ جلدازجلد میتیں لواحقین کےحوالےکی جائیں،شہداکے لواحقین کو 10 لاکھ روپے معاوضہ اور باقی انشورنس کمپنی دے گی،حادثات کی رپورٹس بروقت نہیں آتیں جو قابل تشویش ہے، وزیراعظم نے کہا کہ آج تک ایسا کیوں نہیں ہوا کہ بروقت رپورٹ آئے، ماضی کے تمام بڑے واقعات کی رپورٹ سامنے لائیں گے،حادثے میں جن گھروں کو نقصان پہنچا انہیں بھی معاوضہ دیا جائےگا، کاریں، موٹر وہیکل جو گلی میں کھڑی تھیں انہیں بھی نقصان پہنچا۔

  غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ بچ گئے ان کے پاس بھی گیا، جہاز کا ملبہ بھی دیکھا لوگوں سے ملا، جو شہید ہوئے ان کے گھر بھی گیا، بورڈ کو کہا ہے کہ جلد انکوائری مکمل کی جائے، اس میں ائیر فورس کے لوگ بھی شامل ہیں، ابتدائی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کردیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاز جس جگہ گرا ہے وہاں تقریباً 16 کے قریب گھر تباہ ہوئے، جہاز کی باڈی گلی پر اور ونگز گھروں پر لگے، حادثے میں گھروں کے مال اسباب کا بھی نقصان ہوا،ریسکیو کے دوران سویلین کا جذبہ بہت زیادہ تھا۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بننے کے بعد 12 حادثات ایسے ہوئے ہیں جس میں سے 10 پی آئی اے کے ہیں، ان تمام حادثوں پر رپورٹ وقت پر نہیں آئی،وزیراعظم نے آج میٹنگ میں  ہم سب پر برہمی کا اظہار کیا،اس معاملے پر تبصرے کے بجائے اعتماد کیا جائے،اس سےقبل جتنے حادثات کی رپورٹ پبلک نہیں کی گئی اسے ہم پبلک کرینگے،املاک کے حوالے سے نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

غلام سرور نے مزید کہا کہ جہاز کس کے کہنے پر لینڈ ہوا اور کس کے کہنے پر اٹھا، معلوم ہوجائے گا، تمام واقعات عوام اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے، کسی کو بچانے یا پھنسانے کی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے،ہرچیز ریکارڈڈاور ڈاکومینٹڈہے،اگر کوئی بھی شکایت ہوگی تو انکوائری ہوگی، یہ سوال اہم ہے کہ جہاز 3 بار لینڈنگ کرنے کے بعد دوبارہ اڑایا گیا اس کی انکوائری اہم ہے،جہاز کے دونوں باکسز مل چکے ہیں، صوبوں کےتحفظات کی وجہ سے بیرون ملک سے آنیوالی  پروازوں کی اجازت نہیں ہے۔