جیکب آباد میں فائرنگ ،صحافی قتل،دو ملزمان پکڑے گئے

381

جیکب آباد(نمائندہ جسارت) جیکب آباد میں قتل ہونے والے صحافی کے والد نے پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ بیٹے کو خبروں کی اشاعت پر قتل کیا گیا، پولیس قتل کو غلط رنگ دے رہی ہے، والد ۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کے دوداپور تھانہ کی حدود قصبہ دلدار مندرانی میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے سینئر صحافی ذوالفقار مندرانی کو قتل کیا جس کے بعد جیکب آباد پولیس نے قتل کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایس ایس پی جیکب آباد بشیر احمد بروہی کے مطابق صحافی ذوالفقار مندرانی کے قتل میں ملوث دو ملزمان ریاض دایو اور نظیر دایو کو گرفتار کرلیا ہے اور قتل کے متعلق مزید تفتیش جاری ہے، دوسری جانب مقتول صحافی کے والد رحیم جان مندرانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیٹے کو منشیات فروشوں کے خلاف مسلسل خبریں چلانے کے باعث قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیٹے کے قتل کے الزام میں گرفتار دو ملزمان کا قتل سے کوئی تعلق نہیں۔ پولیس واقعے کو غلط رنگ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے صحافی ذوالفقار مندرانی کو امام شاہ، اکبر دایو، غلام علی اور دیگر نے ملکر قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل میں ملوث اصل ملزمان کو گرفتارکیا جائے اور ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے۔ دوسری جانب جیکب آباد کے صحافیوں عبدالرحمن آفریدی، زاہد حسین رند، عبدالغنی کھوسو، اعجاز میمن ،آصف علی بھٹی،ایم ڈی عمرانی، یوسف رند، وکی کمار وادھوانی اور دیگر نے صحافی ذوالفقار مندرانی کے قتل پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ صحافی کے قتل میں ملوث اصل قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اورورثہ کے ساتھ انصاف کیا جائے، انہوں نے کہا کہ صحافی کے خون کے ساتھ ناانصافی کرنے نہیں دی جائے گی۔دوسری جانبپولیس نے دعویٰ کیا کہ ریاض دایو نے ‘اپنی برادری کی خاتون کے ساتھ غیر ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر’ ذوالفقار علی مندرانی پر فائرنگ کرنے کا اعتراف کرلیا۔پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار مشتبہ افراد سے آلہ قتل ‘ٹی ٹی پستول’ کو برآمد کرلیا گیا۔مزید برآں پوسٹ مارٹم کے بعد ذوالفقار علی مندرانی کی لاش کو ان کے ورثا کے حوالے کردیا گیا جس کے بعد انہیں ان کے آبائی گاو¿ں محمد صالح مندرانی کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس جیکب آباد بشیر احمد بروہی نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ غیرت کے نام پر قتل کا واضح کیس ہے تاہم واقعے کی مختلف پہلوو¿ں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔علاوہ ازیں آخری اطلاعات تک دادوپور پولیس اسٹیشن میں واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی۔خیال رہے کہ فروری میں سندھ کے ضلع نوشہروفیروز میں صحافی عزیز میمن کو مبینہ طور پر قتل کردیا گیا تھا، مذکورہ واقعے کا وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس بھی لیا تھا۔عزیز میمن لاش نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔