چینی صدر کا فوج کو جنگ کی تیاری کا حکم

122

بیجنگ/نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) چینی صدر شی جن پنگ نے فوج کو جنگ کے لیے تیاری شروع کرنے کا حکم دے دیا۔ پیپلز لبریشن آرمی کی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ملک کا دفاع مزید مضبوط کیا جائے، فوج بد ترین حالات کے لیے اپنی مشقیں مکمل کرلے،پوری طاقت کے ساتھ قومی خود مختاری، سیکورٹی اور ترقی سے منسلک مفادات کی حفاظت کی جائے گی۔چینی صدر کا کہناکہ تمام حالات سے فوری اور موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے فوج اپنی ٹریننگ کو بڑھائے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی صدر کی طرف سے فوج کو تیار رہنے کے حکم کو بھارت کے ساتھ فوجی ٹکراو¿ کے بڑھتے خدشات کے پیش نظرغیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر شی جن پنگ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے، اس لیے یہ غیر معمولی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کچھ عرصے سے لداخ اور شمالی سکم میں حقیقی کنٹرول لائن پر بھارت اور چین نے اپنی اپنی افواج کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے سیٹلائٹ تصویروں کے ثبوت کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ چین لداخ کے قریب ایک ائر بیس کی توسیع کررہا ہے اور اس نے وہاں جنگی طیارے بھی تعینات کر دیے ہیں۔دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک اعلیٰ سطح اجلاس بلایا جس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور تینوں مسلح افواج کے سربراہوں نے انہیں صورتحال بارے بریف کیا۔ دوسری طرف کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ حکومت بھارتی عوام کو بتائے کے سرحد پر آخر ہو کیا رہا ہے؟ ہمیں مختلف طرح کی خبریں مل رہی ہیں۔ اس معاملے میں شفافیت ضروری ہے تاکہ عوام کو حقیقی صورت حال کا علم ہو سکے۔یاد رہے کہ علاقے کا جغرافیہ بدلنے کی کوشش پر چین نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے لداخ میں متنازع ایریا کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جبکہ سرحد پر مزید 5 ہزار فوجی بھیج دیے ہیں۔ چین نے کہا ہے بھارت نے متنازع علاقہ کا اسٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ سکم اور لداخ کی سرحد پر چینی فوج کے مسلسل اضافے سے بھارتی فوج اور مودی سرکار کے ہوش اڑ چکے ہیں۔ چین فوج زمین دوز بنکر بھی بنا رہی ہے۔ وادی گالوان کے اطراف میں چینی فوج کے800 خیمے دیکھے گئے ہیں۔چین کا کہنا ہے بھارت وادی گالوان کے قریب دفاع سے متعلق غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے۔ چینی فوج نے بھارتی فوج کے ایک دستے کو گرفتار کر لیا جسے بعد میں رہا کر دیا گیا۔ بھارتی آرمی چیف نے اسے شدید جھٹکا قرار دیا۔ بھارتی میڈیا نے ایسی تصاویر جاری کیں ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاں پہلے ہندوستانی فوج موجود تھی، وہاں اب چینی فوج موجود ہے۔ یہ معاملہ 5 مئی کو شروع ہوا تھا، جب مشرقی لداخ کی سرحد پر بھارتی اور چینی فوجی آمنے سامنے آگئے تھے۔ادھر بھارت کا نیپال کے ساتھ سرحدی تنازع بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ نیپالی وزیراعظم نے نیا نقشہ جاری کیا جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا اور لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔