ن لیگ نے چینی پر 29ارب روپے کی سبسڈی دی‘مقدمات بنیں گے‘ شہزاد اکبر

149

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں چینی پر ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی پر مقدمات بنیں گے۔: ن لیگ نے چینی پر 5 سال میں 29 ارب کی سبسڈی دی جس میں سے صرف شاہد خاقان نے 20 ارب کی سبسڈی دی۔اسلام آباد میں پریس کانفرس میں شہزاد اکبر نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت یہ کمیشن بنا کر اس کی رپورٹ عام کرسکتی ہے تو مقدمے نہ بنائیں۔کمیشن کی رپورٹ کے تحت مقدمات قائم کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن جب فیصلہ ہوگا تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ پرانی حکومتوں کی سبسڈی مقدمات کے لیے چلی جائے اور اس حکومت کی سبسڈی نہیں جائے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمات تو بننے ہیں، چاہے نیب یا ایف آئی اے کے پاس جائیں تاہم کس ادارے کے پاس جائیں گے ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔پنجاب حکومت کی سبسڈی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن میں وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعلیٰ سندھ کو بلایاگیا لیکن مراد علی شاہ پیش نہیں ہوئے جبکہ عثمان بزدار پیش ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کمیشن کے سوالات کے جواب دیے لیکن کمیشن نے ان کی پیداواری لاگت پر جائزے کی بات کو نہیں مانا کیونکہ انہوں نے پچھلے سال کی لاگت بتائی تھی۔معاون خصوصی نے کہا کہ پیداواری لاگت پر ہم انہیں چھوڑ رہے ہیں اور ان سے سوال بنتا ہے اور سیکریٹری نے اپنی غلطی مان لی ہے لیکن مقدمات سب پر ہوں گے۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اور ایس ای سی پی کی سفارش پر وفاقی حکومت کسی کا بھی نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے گی۔انہوں نے کہا کہ کمیشن نے پچھلے 5 سال کی سبسڈیز کا ٹی او آرز کے تحت جائزہ لیا اور تمام شواہد اکٹھے کیے اور پچھلے 5 برسوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اس 29 ارب کی سبسڈی میں سے 2.4 ارب روپے کی سبسڈی ہمارے دور حکومت میں پنجاب میں دی گئی۔ وفاقی حکومت نے کوئی سبسڈی نہیں دی تاہم ایکسپورٹ سرپلس تھا اور برآمد کرنے کی اجازت دی۔گزشتہ حکومت کی سبسڈی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 26.6 ارب روپے کی سبسڈی دی، یہ کمیشن دونوں سبسڈیز کن حالات میں کن کو دی گئی اس کو بیان کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی ٹارزن بن کر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تھے لیکن انہوں نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔سابق وزیراعظم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ‘شاہد خاقان عباسی امریکا سے تعلیم یافتہ ہیں اور خود کو انہوں نے لائق اعظم بھی قرار دیا ہوا ہے لیکن کمیشن کی رپورٹ میں ان کے کارنامے درج ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ‘2017 کی سبسڈی دی تو شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے اور انہوں نے خود کہا ہے کہ ای سی سی کی بھی خود سربراہی کرتا تھا اور ان کے بارے میں کمیشن نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ سلمان شہباز ہیں، وہ شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کرتے ہیں، فواد حسن فواد نے اسی وقت وزارت صنعت ایک خط تحریر کیا تھا کہ فوری طور پر پیداواری قیمت نکالی جائے اور 17 گریڈ کے افسر پر دباؤ ڈال کر فرضی لاگت پر دستخط کرادیے گئے اور 20 ارب کی سبسڈی دی گئی۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ صرف 20 ارب کا ہاتھ نہیں ہوا بلکہ 4.10 ارب کا دھوکا ہوا اور ایسے میں سندھ حکومت کیسے پیچھے رہ سکتی تھی کیونکہ مراد علی شاہ بھی ایک لائق اعظم ہیں۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ ایک اور لائق اعظم ہیں، اومنی گروپ کو سب سے زیادہ سبسڈی ملی جب کہ سندھ کابینہ میں بھی کوئی اس سبسڈی کے حق میں نہ تھا کیونکہ وہاں کسان بیٹھے ہیں، سندھ میں زیادہ ملوں والوں کو سبسڈی پہلے دی گئی، 4.1 بلین سے اومنی گروپ کو 1.3 بلین دیا گیا۔