تاجر برادری نے لاک ڈائون کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کردیا

161

کراچی (اسٹاف رپورٹر)بزنس مین گروپ ( بی ایم جی) کے چیئرمین وسابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) سراج قاسم تیلی نے حکومت پر زور دیاہے کہ لاک ڈاؤن مکمل طور پر ختم کردیا جائے تاکہ تمام اقسام کے کاروبار اور صنعتیں بھرپور طریقے سے دوبارہ اپنا کام شروع کرسکیں۔انہوں نے حکومت کو فوج تعینات کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ فوج کی موجودگی اور گشت سے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے وضع کیے گئے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ ایک بیان میں سراج تیلی نے کہاکہ ایک طرف ہمیں کورونا کے وبائی مرض پر قابو پانا ہے لیکن دوسری طرف ہمیں پہلے سے بیمار معیشت کوبھی بچانا ہے لہٰذا محب وطن اور نظم وضبط پر عمل پیرا فوجیوں کو لازمی طور پر ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کی ذمہ داری سونپی جائے اور معیشت کو مزید بحرانوں سے بچانے کے لیے فوج کو بلانے کو اولین ترجیح دی جائے۔انہوں نے کہاکہ فوج کی نگرانی میں کاروبار دوبارہ کھولنے سے کاروبار کو مکمل تباہ ہونے سے بچانے اور عوام کو بھوک و افلاس، غربت اور بے روزگاری سے بچانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان دنیا بھر میں اپنے نظم وضبط کی وجہ سے مشہور ہیں لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ فوج ملک کو بچانے اور عوام کو نظم وضبط کی پابندی کرنے کی ترغیب دینے کے لیے آگے آئے جلد از جلد فوج کی تعیناتی یقینی بنائی جائے گی تاکہ کورونا کے مہلک مرض پر قابو پانے کے لیے ایس اوپیز پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد یقینی بنایاجاسکے۔نارتھ کراچی انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی( نکائی) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر صادق محمد نے کورونا وائرس کے مہلک مرض کی موجودگی میں عوام الناس کی جانب سے سماجی فاصلے کی پابندی نہ کرنے اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے ملکی معیشت شدید بحرانوں سے دوچار ہے لہٰذا حکومت کو کورونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے اور سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے کیونکہ لوگوں کے درمیان سماجی فاصلہ ہی اس مہلک وبا سے بچاؤ کا واحد حل ہے۔ وزیراعلی سندھ کے سابق مشیر، سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس زبیر موتی والا نے مشیرتجارت عبدالرزاق دائود ،چیف سیکرٹری اور صوبائی وزراء سے کہا ہے کہ کراچی سمیت صوبے کی تمام چھوٹی و بڑی صنعتوں کو کھول دیا جائے اورانہیں پیداواری عمل شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مال کی تیاری اوراسے مقامی مارکیٹ میں فروخت کے لیے صنعتوں کوکھولنے کا فیصلہ کرنا ہوگا، اگرفوری فیصلہ نہ ہوا معاملات مزید بہت خراب ہوسکتے ہیں۔ زبیر موتی والا نے مزید کہا کہ تاجروں کے پاس سرمایہ کی شدید قلت ہے اور ایکسپورٹرز کے بھی آرڈرز خطرے سے دوچار ہیں جنہیں بروقت پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ چھوٹی وبڑی تمام ہی صنعتوں کاپہیہ چلنا شروع ہو۔ بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین ،پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں پہلی بار لاک ڈائون کا تجربہ کیا گیا ہے جس کے بعد صارفین کی عادات اورترجیحات میں تبدیلی آئی ہے اور کاروباری برادری کو نئے رجحانات کے مطابق ایڈجسٹ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوام تقریباً دو ماہ تک لاک ڈائون برداشت کر چکے ہیں اور اس میں مزید توسیع کا امکان ہے تا ہم ضرورت اس چیز کی ہے کہ ایس او پیزکی پابندی کے ساتھ تمام ما رکیٹوں ، کاروبار، دفاتر، بینکس اور چھوٹی بڑی صنعتوںکومکمل طور پر 24 گھنٹے اوقات کا ر کی بنیاد پرکھولا جائے تا کہ عوام کی معاشی مشکلات دور ہوں اور حکومت کو ریونیو کی کمی کا جو سامنا ہے اس کا تدارک ہو سکے۔ پاکستانیوں کو بھوک سے مرنے یا بیماری سے مرنے کے بجائے ایک ذمہ دار قوم کی طرح ایس او پیزکی پابندی کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔