وائس ریکارڈر نہ مل سکا‘ فرانسیسی ماہرین کی اجازت سے ملبہ ہٹانے کا عمل شروع

233

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) گزشتہ جمعہ کو کراچی میں پی آئی اے کے تباہ ہونے والے طیارے کی تحقیقات کے لیے فرانس سے ائر بس کی آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم نے فارنسک اور روایتی جانچ پڑتال کے بعد تباہ شدہ جہاز کاملبہ جائے حادثہ سے ہٹانے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد بدھ سے جہاز کے ملبے کو جائے حادثہ سے ہٹانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے ۔ تحقیقات میں معاون اور اہم ترین آلہ کاک پٹ وائس ریکارڈر ابھی تک نہیں مل سکا ہے ، حادثے کے روز ملبے سے بلیک باکس کا ایک حصہ فائل ڈیٹا ریکارڈر مل گیا تھاجو ڈی کوڈ ہونے کے لیے ائر بس کے ہیڈ کوارٹر فرانسیسی شہر طلوس بھیج دیا گیا ہے ۔ تاہم وائس ریکارڈر ابھی تک نہیں مل سکا ہے ۔ طیارے کا بلیک باکس دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے ایک ڈیجیٹل فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور دوسرا کاک پٹ وائس ریکارڈر۔ کاک پٹ وائس ریکارڈر یعنی سی وی آر طیارے کے کاک پٹ میں ہونے والی گفتگو اور پائلٹ اور فرسٹ آفیسر کی ائر ٹریفک کنٹرولر سے ہونے والی گفتگو ریکارڈ کرتا ہے۔یہ مسافروں کے لیے عملے کے اعلانات بھی ریکارڈ کرتا ہے۔ سی وی آر نارنجی رنگ کا سلنڈر نما آلہ ہوتاہے جو دوفٹ لمبا 6انچ قطر کا حامل پانچ کلو وزنی ہوتا ہے ۔ ماہرین نے سی وی آر کو غائب کرنے کے اندیشے بھی ظاہر کیے ہیں کہ سی وی آر کا بیرونی کور مل گیا ہے مگر اصل آلہ غائب ہے ۔ پائلٹوں کی تنظیم پالپا نے بھی طیارے کی تباہی کی جاری تحقیق پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ تحقیقات کو غلط رخ دیکر اصل کرداروں کو بچانیکی کوشش ہو رہی ہے۔ ترجمان پاکستان ائر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انجن کے رن وے پر لگنے کی اطلاع پائلٹ کو نہ دیا جانا سوالیہ نشان ہے جب کہ ایمرجنسی لینڈنگ کیلیے لمبا روٹ دینا بھی قابل تفتیش ہے۔پالپا ترجمان نے کہا کہ پہلی اور دوسری لینڈنگ کی تفصیل کو ملا کر غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔