ٹڈی دل کے حملے اور حکومت

500

پاکستان پر ٹڈی دل کے شدید حملے نے تباہ حال معیشت کو مزید تباہ کر دیا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ اس آفت کا جس طرح مقابلہ کرنا چاہیے وہ دیکھنے میں نہیں آرہا۔ وزیراعظم عمران خان تین دن کے لیے نتھیا گلی کے پرفضا اور ٹھنڈے علاقے میں جا کر بیٹھ رہے جب کہ اس وقت انہیں اس ’قرنطینہ‘ سے نکل کر اس آفت کے خلاف تمام اداروں کو فعال کرنا اور خود ان کی نگرانی کرنا چاہیے تھا۔ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام ہونا چاہیے تھا۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن اس کی زراعت تباہ ہو گئی ہے۔ ٹڈی دل نے سندھ اور شمالی پنجاب میں کپاس کی فصل کا صفایا کر دیا ہے۔ بلوچستان پر بھی حملہ ہوا ہے۔ گزشتہ چند برس سے کپاس کی پیداوار کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس بار تو نقصان اور بھی شدید ہے۔ ٹڈی دل چاول کی پنیری بھی صاف کر گیا ہے۔ آم کی فصل بھی متاثر ہوئی ہے لیکن حکمران حزب اختلاف سے نبرد آزما ہیں۔ یہ انتہائی افسوس ناک رویہ ہے۔ کھڑی فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے سے سب سے زیادہ کسان متاثر ہوئے ہیں۔ خدشہ ہے کہ ان کے گھروں میں فاقے پڑ جائیں گے۔ لیکن صرف وہ ہی نہیں پورا ملک متاثر ہوگا۔ ستم یہ ہے کہ عالمی ادارہ خوراک ہر بار رپورت جاری کرتا ہے کہ ٹڈی دل کہاں سے اٹھ رہا ہے اور کدھر کا رخ کرے گا۔ اس بار بھی پاکستان کو رپورٹ بھجوائی گئی تھی جس پر کان نہیں دھرے گئے۔ جون میں ایک اور حملے کی پیشگوئی ہے۔