قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

242

تاکہ وہ ہر اْس شخص کو خبردار کر دے جو زندہ ہو اور انکار کرنے والوں پر حجت قائم ہو جائے۔ کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے اِن کے لیے مویشی پیدا کیے اور اب یہ ان کے مالک ہیں۔ ہم نے اْنہیں اس طرح اِن کے بس میں کر دیا ہے کہ اْن میں سے کسی پر یہ سوار ہوتے ہیں، کسی کا یہ گوشت کھاتے ہیں۔ اور اْن کے اندر اِن کے لیے طرح طرح کے فوائد اور مشروبات ہیں پھر کیا یہ شکر گزار نہیں ہوتے؟۔ یہ سب کچھ ہوتے ہوئے اِنہوں نے اللہ کے سوا دوسرے خدا بنا لیے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ اِن کی مدد کی جائے گی۔ (سورۃ یٰس:70تا74)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور عورتوں کو خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے عورتو: تم لوگ خصوصیت سے صدقہ دو اس لیے کہ قیامت کے دن تمہاری اکثریت جہنم میں ہوگی۔ تو ایک عورت جو اونچے مرتبے کی عورتوں میں سے نہ تھی وہ اٹھی اور اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم جہنم میں سب سے زیادہ کیوں ہوں گیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لیے کہ تم لوگ لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور شوہروں کی ناشکری کرتی ہو۔
(مسنداحمد)