پی آئی اے کا جاں بحق افراد کی تدفین کیلیے فی کس 10لاکھ روپے کا اعلان

312

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے طیارے حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کے لیے 10 لاکھ روپے فی کس جبکہ زخمی افراد کو 5لاکھ روپے فی کس دے گی،یہ رقم انشورنس کے 50لاکھ روپے فی کس کے علاوہ ہے، اس کے علاوہ طیارے کے گرنے سے تباہ ہونے والی املاک کے نقصانات کا بھی ازالہ کیاجائے گا۔وہ کراچی میں ہفتے کو پی آئی اے ٹریننگ سینٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ قبل ازیں انہوں نے گورنر سندھ عمران اسماعیل اور پی آئی اے کے سی ای او کے ساتھ کراچی میں طیارہ حادثہ کے مقام کا دورہ کیا۔غلام سرور خان نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح لاشوں کی ڈی این اے کے بعد ان کے لواحقین کے حوالے کرنا ہے ، اس کے بعد دوسری ترجیح ان خاندانوں کو معاوضا دینااور تیسری ترجیح جن لوگوں کے مکانات، گاڑیوں اورجائداد کو نقصان ہوا ہے ان کے نقصانات کا ازالہ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ کر آئے ہیں کافی مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور یہ بھی دیکھا ہے کہ وہاں کے رہائشیوں کی کافی گاڑیوں بھی نقصان پہنچا ہے، ابتدائی جائزے کا حکم دے دیا گیا اور ہر گھر کی مرمت اور بحالی پر جتنا خرچہ ہوگا وہ حکومت وقت بردشت کرے گی، اسی طرح جن لوگوں کی گاڑیاں جلی ہیں ان کے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مرحومین اور زخمیوں کے لیے اعلان کردہ امدادی رقم جاری کردی گئی ہے جبکہ ہماری کوشش ہوگئی کہ انشورنس کی رقم جو 50 لاکھ روپے کے لگ بھگ بنتی ہے، اسے بھی جلد ازجلد متاثرہ خاندانوں تک پہنچایا جائے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم بنادی گئی ہے اورتحقیقاتی رپورٹ میں وزیر یا چیف ایگزیکٹیو کی کوتاہی سامنے آئی تو خود کو احتساب کے لیے پیش کریں گے۔انہوں نے یقین دلایا کہ جلدہی تحقیقاتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی ۔اس سوال کے جواب میں کہ حکومت کوئی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش نہیں کرتی ، پی آئی اے کے حویلیاں کے مقام پر اے ٹی آر طیارے کے حادثے کی رپورٹ6 ماہ سے وزیر موصوف کی میز پر رکھی ہے مگر ابھی تک انہوں نے اسے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ کے آئندہ سیشن میں یہ رپورٹ پیش کردی جائے گی۔انہوں نے جہاز حادثے کے بارے میں قیاس آرائیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم میں سے ہر کوئی ماہر ہے، یہ قومی حادثہ اور سانحہ ہے اور بہت بڑا واقعہ ہے، اس پر رائے ضرور دینی چاہیے لیکن جو رائے دینی ہے وہ انکوائری کمیٹی کے سامنے دی جائے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ تحقیقات میں کوئی جانبداری نہیں ہوگی اور یہ شفاف ہوں گی،تحقیقات میں ائربس بنانے والی کمپنی کے فرانسیسی اور جرمن ماہرین بھی شامل ہوں ۔