عراق میں مظاہرین کو اغوا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘ اقوام متحدہ

366

نیو یارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ عراق میں 5 ماہ تک طویل احتجاج کے دوران درجنوں مظاہرین کو اغوا کرکے ان پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق عراق کے لیے اقوام متحدہ کے مشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ احتجاج میں شریک ہونے والے افراد کو اغوا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عالمی ادارے کی یکم اکتوبر 2019ء سے 21 مارچ 2020ء تک تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 123 افراد لاپتا ہوگئے تھے جن میں سے 98 افراد کا سراغ لگالیا گیا ہے لیکن 25 افراد کے متعلق تاحال کوئی علم نہیں ہے۔ مظاہرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کم ازکم 28 افراد کومسلح ملیشیا کی جانب سے اغوا کیا گیا۔ تفتیش کاروں نے تمام مغویوں کے انٹرویو کیے جن سے تاثر ملتا ہے کہ مظاہروں کی جگہ سے مسلح یا چہرے کو چھپائے ہوئے افراد نے انہیں زبردستی گاڑیوں میں ڈالا اور عدالت کے سامنے پیش بھی نہیں کیا گیا۔ اغواکاروں نے ان سے تفتیش کی اور خاص کر مرد مغویوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بدترین تشدد کے لیے بجلی کے کرنٹ، ٹھنڈا پانی ڈالنا، چھت پر الٹا لٹکانے، جان سے مارنے کی دھمکی، اہل خانہ کو مارنے کی دھمکیاں دینے جیسے حربے استعمال کیے گئے۔ رپورٹ میں اغواکاروں کا نام نہیں دیا گیا ہے لیکن نشان دہی کی گئی ہے کہ ایسی مسلح فورسز اس عمل میں ملوث ہیں جن کو وسائل تک رسائی حاصل ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق جبری لاپتا اور اغوا کی وارداتیں تشدد زدہ صورت حال میں انسانی حقوق کی غیر معمولی خلاف ورزیاں ہیں۔