نیب نے ایک اور کھاتہ کھول دیا

611

چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نے وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحقا قادری کے خلاف بھی کھاتہ کھول دیا ہے اور تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ تحقیقات کا نتیجہ کیا نکلتا ہے، یہ بعد کی بات ہے لیکن اب تک یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ نیب دھڑا دھڑ متعدد افراد کے خلاف تحقیقات تو شروع کر دیتا ہے لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلتا۔ اس عرصے میں متعلقہ شخص کے خلاف میڈیا ٹرائل شروع ہو جاتا ہے اور کوئی فیصلہ ہونے سے پہلے مذکورہ شخص بدنام ہو جاتا ہے، بعد میں خواہ اس کے خلاف کچھ بھی ثابت نہ ہو سکے۔ وفاقی وزیر ہوا بازی چودھری غلام سرور دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان پر آمدنی سے زاید اثاثے رکھنے کا الزام ثابت کیا جائے۔ اور بھی کئی ایسے لوگ ہیں جو الزامات کی زد میں ہیںلیکن ان کے خلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ قانون اپنا راستہ بنا رہا ہے لیکن راستہ نکل ہی نہیں پا رہا۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ جسے ملزم گردانا جائے اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا جائے اور فیصلہ حاصل کیا جائے۔ پہلے تحقیقات مکمل کی جائے تب کوئی الزام عاید کیا جائے۔ کچھ لوگ مہینوں سے حراست میں ہیں مگر ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔ اب نیا معاملہ وفاقی وزیر مذہبی امور کا سامنے آیا ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور کا منصب انتہائی موقر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق مذہبی معاملات اور مذہب سے متعلق فیصلوں اور رہنمائی سے ہوتا ہے۔ ایسے شخص پر اگر کوئی الزام عاید ہو تو اسے ازخود مستعفی ہو کر اپنا دامن صاف ہونے تک حکومت سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔ اگر کوئی وزارت میں ہو تو وہ یقیناً اپنا سرکاری اثر رسوخ استعمال کرے گا۔ نور الحق قادری پر الزام ہے کہ انہوں نے وفاقی دارالحکومت میں اپنی وزارت کی ایک عمارت اپنے کاروباری شریک کو کرائے پر دے دی۔ یہ شکایت انہی کی وزارت میں سے کسی نے کی ہے جس کی تصدیق کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ جس کا فیصلہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ پہلے الزام کی تصدیق کر لی جاتی۔