قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

292

ہر قسم کی لذیذ چیزیں کھانے پینے کو ان کے لیے وہاں موجود ہیں، جو کچھ وہ طلب کریں اْن کے لیے حاضر ہے۔ رب رحیم کی طرف سے ان کو سلام کہا گیا ہے۔ اور اے مجرمو، آج تم چھٹ کر الگ ہو جاؤ۔ آدمؑ کے بچو، کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ اور میری ہی بندگی کرو، یہ سیدھا راستہ ہے؟۔ مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے ایک گروہ کثیر کو گمراہ کر دیا کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟۔ یہ وہی جہنم ہے جس سے تم کو ڈرایا جاتا رہا تھا۔ جو کفر تم دنیا میں کرتے رہے ہو اْس کی پاداش میں اب اِس کا ایندھن بنو۔ (سورۃ یٰس:57تا64)

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عامری نے بیان کیا کہ انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے سنا۔ آپؐ فرماتے تھے کہ ہم فطرہ کی زکوٰۃ ایک صاع اناج یا گیہوں یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع زبیب (خشک انگور یا انجیر) نکالا کرتے تھے۔ صدقہ فطر غلہ کی صورت میں دینا افضل ہے۔ گیہوں، چاول، جو، کھجور، منقہ یا پنیر میں سے جو چیز زیر استعمال ہو، وہی دینی چاہیے۔
(بخاری)