کورونا کی دہشت

486

سیانے کہا کرتے تھے جتنے منہ اتنی باتیں مگر آج کا مشاہدہ اور مطالعہ یہ ہے کہ جتنے دانت اتنی باتیں کورونا وائرس نے سب ہی کا پول کھول دیا ہے۔ چاند اور مریخ کی خاک چھاننے والے بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کورونا وائرس آخر ہے کیا اور اس کا علاج کیا ہے۔ کہنے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ امریکا وغیرہ میں جو لوگ مرے ہیں کورونا سے ان کا کوئی تعلق نہیں دراصل وہ لوگ قبر میں پائوں لٹکائے بیٹھے تھے اچانک حکومت کو خیال آیا کہ ان کے زندہ رہنے کا آخر فائدہ کیا ہے کیونکہ انہیں مار کر کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کا ڈھونگ رچایا جائے، آم کے آم گٹھلیوں کے دام ایسے بڑھے جو زندہ تھے نہ مردہ تھے اور حکومت پر بوجھ بنے ہوئے تھے انہیں مار کر قومی خزانہ بچایا جائے اور عبادت گاہوں کو دنیاوی مقاصد میں لایا جائے۔ کہنے والوں کی بات میں دم بھی ہے اور وزن بھی ہے کہتے ہیں کہ امریکا وغیرہ میں جن بوڑھے لوگوں کو کورونا کا ہدف بنایا جارہا ہے وہ اپنے ہی لوگوں کے اہداف بنے ہوئے ہیں۔ جو لوگ اس معاملے کو پروپیگنڈا قرار دے رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے مرنے والوں کا پوسٹ ماٹم کرایا جائے۔ ساری حقیقت سامنے آجائے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا ارشاد گرامی ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چین نے جو کردار ادا کیا ہے وہ ماڈل رول ہے مگر اس کی تقلید کرنا بہت مشکل ہے ماڈل رول تو ہماری فوج بھی ہے اور اس کی تقلید کرنا بھی آسان ہے۔ اس کی کارکردگی پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا۔
حکومتی حواری بولتے بہت ہیں مگر ان کا بولنا اونٹ کی بڑبڑاہٹ کہتے ہیں کہ ملک میں 60فی صد صنعتیں کام کررہی ہیں سوال یہ ہے کہ 40فی صد کیوں بند ہیں…؟ حالانکہ 60فی صد صنعتوں میں کام کرنے والوں کو بھی کورونا وائرس سے خطرہ ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے مگر حقیقت یہی ہے کہ تحریک انصاف کی دو زبانیں ہیں اور کمال کہ بات ہے کہ دنوں زبانوں کا ایک ہی وقت میں استعمال کرنے میں ایسی مہارت رکھتے ہیں کہ سامع کی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ اسمارٹ لاک ڈائون کھول دیا گیا ہے مگر ساتھ ہی یہ فرمان بھی جاری کردیا گیا ہے کہ لوگ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ اگر لوگ گھروں میں بند رہیں گے تو کورونا وائرس سکڑنے کے بجائے پھیلنے لگے گا۔ سوال یہ کہ لوگ گھروں میں بند رہیں گے تو کاروبار کیسے چلے گا۔ اس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ پاکستان ملک بے امان ہے یہاں لوگ اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں امریکا جِسے چاہتا ہے پکڑ کر لے جاتا ہے مزاحمت کرنا تو بڑی بات ہے کوئی پوچھنے کی جرأت بھی نہیں کرتا تحریک انصاف کے رہنما اور حواری ایسے ایسے لطائف سنا رہے ہیں کہ آپ کو کسی لطیفے پر ہنسی نہیں آتی۔ گویا پہلے آتی تھی حال دل پر ہنسی اب کسی بات پر نہیں آتی۔ ڈھٹائی کا عالم تو دیکھے فرماتے ہیں ہم نے لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کیا ہے ہر شہری کو سہولت مہیا کی ہے مگر حزب اختلاف کی نظر اتنی کمزور ہے کہ اسے کچھ دکھائی نہیں دیتا ہر وقت وزیر اعظم عمران خان پر الزامات کی سنگ باری کرتی رہتی ہے۔ کوئی ہے جو حکومت حواریوں کو سمجھا سکے کہ بھائی جی آپ نے لاکھوں لوگوں کو روزگار نہیں دیا کروڑوں لوگوں کو بے گھر اور کروڑوں نوجوانوں کو بے روزگار کیا ہے۔