دن کی روشنی میں کاروبار

600

دو ماہ کے لاک ڈائون کے بعد عدالت عظمیٰ کے حکم پر اگرچہ کاروبار کھول دیا گیا ہے لیکن فی الحال یہ کاروبار صبح پانچ بجے سے شام پانچ بجے تک کھولنے کی اجازت ہے۔ دکانیں اور مارکیٹیں آٹھ بجے تک کھل رہی ہیں اور کچھ اسٹورز صبح پانچ بجے بھی کھل رہے ہیں۔ یہ انتظام کورونا اور لاک ڈائون کی وجہ سے کیا گیا ہے لیکن اگر ہمارے دکاندار اور حکمران مل کر طے کر لیں کہ دن کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرکے بجلی کی بچت کی جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ یہ کہنا بے جا ہوگا کہ صبح صبح بازار کون جائے گا۔ ابتدا میں یہ سمجھا گیا تھا کہ کوئی نہیں آئے گا لیکن گاہکوں کو اشیا کی ضرورت ہے تو وہ صبح پانچ بجے بھی مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں۔ صبح کا وقت تو رمضان کی وجہ سے آج کل کام کر رہا ہے لیکن صبح 9 بجے سے شام چھ بجے تک اگر کاروبار کا وقت مقرر کر دیا جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ کراچی میں تو ایک نحوست یہ تھی کہ دوپہر ساڑھے بارہ بجے سے پہلے مارکیٹوں میں رونق ہی نہیں ہوتی تھی۔ آدھی دکانیں کھلی ہوتی تھیں اور پھر دکاندار چاہتے تھے کہ رات دس بارہ بجے تک کاروبار چلے۔ یہی دکاندار کاروبار مندا ہونے کا بھی شکوہ کرتے رہتے تھے۔ اب کورونا نے دکاندار اور گاہک دونوں کو کم ازکم اتنا تو سکھا دیا ہے کہ دن کی روشنی میں بھی خرید و فروخت ہو سکتی ہے۔ اللہ کرے حالات جلد ٹھیک ہوں لیکن اس بارے میں بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ ضروری مارکیٹیں دیر تک یا 24 گھنٹے والی ہوتی ہیں وہ بھی ہر ضلع میں ایک دو ہونی چاہییں۔ کوئی نہ کوئی راستہ نکالنا چاہیے۔