پرونشل مینجمنٹ سروس: مہاجر نظر انداز

3403

کراچی(محمد انور): حکومت سندھ نے پرونشل مینجمنٹ سروس کیلئے 151 سندھی افراد کی براہ راست بھرتی کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے جس میں مہاجروں کو سرے سے نظر انداز کردیا گیا۔

چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ کے دستخط سے 18 مئی کو جاری کیے جانے والے نوٹیفیکشن کے مطابق تمام 151 افراد کو گریڈ 17 میں اپائینٹ کیا گیا ہے انہیں سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے پرونشل پبلک سروس کمیشن کے امتحانات برائے سال 2019 میں کامیابی کے بعد کمیشن کی سفارش پر بھرتی کیا گیا ہے۔

 دلچسپ امر یہ ہے کہ گریڈ 17 کی اسسٹنٹ کمشنر ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر وغیرہ کی اہم اسامیوں کے لیے بھرتی کیے جانے والے مذکورہ تمام افسران کا تعلق سندھی زبان بولنے والوں سے ہے ۔ ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جس کی مادری زبان اردو ہو یا جس کا تعلق پاکستان کے قیام کے لیے جدوجہد کرنے اور قیام پاکستان کے بعد بھارت سے ہجرت کرکے یہاں آنے والوں کی اولادوں میں سے ہو ۔ جس سے یہ بھی تاثر مل رہا ہے کہ اردو بولنے والوں کی اکثریت  تعلیم یافتہ ہونے  کے باوجود ہمیشہ کی طرح اس بار بھی انہیں سلیکٹ نہیں کیا گیا بلکہ ان ملازمتوں کے لیے انہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس  سے بچاؤ کیلئے  لاک ڈاؤن اور دفاتر کی بندش کے دوران جاری کیے گئے نوٹیفکیشن اور اپائنمینٹ لیٹر سے ایسا تاثر بھی مل رہا ہے کہ ان بھرتیوں کے عمل کے  دوران شفافیت اور قابلیت کا خیال نہیں رکھا گیا بلکہ کوٹے کی بنیاد پر من پسند افراد کو بھرتی کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے اربن کوٹے سے بھی ان اسامیوں پر صرف ان ہی افراد کو بھرتی کیا گیا ہے جن کے خاندان کا تعلق سندھی گھرانوں اور سندھی بولنے والوں سے ہے جو شہری علاقوں میں آباد ہوکر یہاں کا دومیسائل بناچکے ہیں۔

جسارت نے گریڈ 17 میں ملازمتیں حاصل کرنے والے مذکورہ تمام افسران کے ناموں کی  فہرست کےنوٹیفیکشن کی کاپی حاصل کرلی ہے جو قارئین کے دلچسپی کیلئے ویب ایڈیشن پر لگائی جارہی ہے ۔ فہرست کے ناموں کو دیکھ کر باآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کا تعلق کس زبان کے بولنے والوں سے ہے۔

خدشہ ہے کہ مذکورہ بھرتیوں کے انکشاف پر کراچی اور حیدرآباد کے اردو بولنے والوں میں تشویش  پیدا ہوجائے گی چند ماہ قبل بھی 34 افسران کو بھرتی کیا گیا تھا جن میں کوئی ایک مہاجر نہیں تھا۔