حافظ نعیم الرحمن نے کلفٹن میں ’’الخدمت بلیسنگ باسکٹ سپر مارکیٹ ‘‘کا افتتاح کردیا

539
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن’’الخدمت بلیسنگ باسکٹ سپر مارکیٹ‘‘ میں اقلیتی برادری کے رہنمائوں کوٹوکن فراہم کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے الخدمت کی جانب سے علاقہ کلفٹن خلیفہ انواراحمد ٹینٹ والاریلیف کیمپ میں ’’الخدمت بلیسنگ باسکٹ ‘‘کے عنوان سے سپر مارکیٹ کا افتتاح کیا اور شہر میں لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کے باعث مختلف کمیونٹیز کو ان کے نمائندہ افراد کے ذریعہ ٹوکن فراہم کیے جن میں اولڈ کلفٹن ویلفیئر آرگنائزیشن کے امتیاز خان،گذری بازار ایسوسی ایشن کے نوراسلام، انجمن فلاح وبہبود لوئر گذری کمیٹی کے جانب شعبان، پی این ٹی کالونی ویلفیئر کمیٹی کے شاہد ایوب، پنجاب کالونی محلہ کمیٹی کے عبد الحمید، فرئیر ٹاوُن یوتھ کے رانا جنید ،آدم روڈ ویلفیئر کمیٹی کے خلیل احمد شامل تھے ۔ جبکہ اقلیتی کمیونٹیز کے نمائندہ افراد جن میں خواجہ سرا کمیونٹی کے گورو بگھا اور گورو صائمہ، ہندو ہریجن برادری کے رہنما اور سائیں ناتھ مندر کے پروہت رمیش بابو، خالصہ کلفٹن یوتھ کے انیل سنگھ، کیتھولک وومن آرگنائزیشن کی سسٹر کیتھرین، یوتھ سیوا اینڈ سماج کے راہول چوہان، زیرولین مائنا ریٹی گروپ کے ساحل کمار، پاک بھاگوتی سیوا سماج کے انیل کمار،کرسٹ عوامی چرچ کے اسلم گل اور خاکروب برادری کے ہیرا شامل تھے۔ ہر کمیونٹیز کے لیے مختلف اوقات مختص کیے گئے ہیں جس میں وہ اپنے لیے ضروری سامان حاصل کرسکیں گے۔ تقریب میں جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے جنرل سیکرٹری سفیان دلاور، کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلر ذکر محنتی، طارق رحمن گھڑی والا، سعد لیاقت، سعد انوار ٹینٹ والا، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مختلف کمیونٹیز اور مینارٹیز سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے جماعت اسلامی اور الخدمت کی اس کاوش کو سراہا اور کہا کہ مدینہ جیسی اسلامی ریاست کا انداز صرف جماعت اسلامی ہی میں نظر آتا ہے، جب سے لاک ڈاؤن کا آغاز ہوا اس وقت سے جماعت اسلامی اور الخدمت نے امدادی کام شروع کیے اور آج عید کی خوشیوں میں بھی ہمیں شریک کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی، الخدمت یا کوئی بھی این جی او جتنی بھی کوشش کرلے وہ اسٹیٹ جتنا کام نہیں کرسکتیں۔ آج عوام افراتفری کا شکار ہیں، لاک ڈاون کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جا رہا ہے، اسپتالوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے، ڈاکٹرز وپیرا میڈیکل اسٹاف کو حفاظتی سامان فراہم نہیں کیا جا رہا جبکہ کورونا مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ حالیہ حکومتی اقدامات سے فرقہ وارایت اور تعصب کو ہوا ملی ہے، گزشتہ دنوں ایک طرف تو تاجروں پر10 لاکھ جرمانے کا ناجائز قانون بنایا گیا ہے جس سے رشوت خوری کا نیا کاروبار شروع ہوگا۔ گورنر سندھ سب سے پہلے تفتان کی سرحد سے لوگوں کو پاکستان میں داخل کرانے والے وفاقی وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے ان پر جرمانہ عاید کریں، باتیں بہت کی جا رہی ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ ابھی تک کوئی تحقیق نہیں کی گئی کہ وائرس کہاں سے پھیلا اور کس کے ذریعے وائرس آیا۔ لاک ڈاؤن کے حوالے سے عوام پرجب مختلف پابندیاں لگائی گئی ہیں اور سختیاں کی جا رہی ہیں تو اس کا اطلاق سب پر یکساں ہونا چاہیے لیکن ایسا دیکھنے میں نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت کے پاس اربوں روپے کی امداد موجود ہے لیکن اب تک عوام کو امداد نہیں دی گئی، راشن، میڈیکل کٹس کرپشن کی نذر ہوگئے۔ حکومت لاک ڈاؤن کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کے حل میں ناکام ہوگئی ہے اب اس طرح کے اقدامات اور فیصلوں سے حکومت اپنا اعتبار مسلسل کھورہی ہے اور عوام کے ذہنوں میں بہت سے سوالات اور شکوک وشبہات پیدا ہو رہے ہیں جن کودور کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔