قومی حکومت یا ان ہاؤس تبدیلی نہیں مڈٹرم الیکشن کرائے جائیں‘ لیاقت بلوچ

446
ملتان: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ پریس کانفرنس کررہے ہیں

ملتان ( نمائندہ خصوصی) جماعت اسلامی پاکستان کی سیاسی قائمہ کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی ،معاشی اور زرعی بحران موجود ہے اور کبھی قومی حکومت ، ٹیکنو کریٹ کی حکومت اور ان ہائوس تبدیلی اور مائنس ون فارمولے کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے کہ ملک میں قبل از وقت الیکشن کرائے جائیں ۔کورونا پر قومی کمیشن بنایا جائے ۔ افسوناک پہلو یہ ہے کہ سال میں 6 بجٹ پیش کیے جاتے ہیں جو آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کا چھوٹے انتظامی یونٹس کی شکل دی جائے تو بحران سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کاظہار انہوں نے ’’دار السلام‘‘ دفتر جماعت اسلامی ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر صوبائی امیر رائو محمد ظفر ،صوبائی نائب امرا چودھری اصغر گجر ،سید ذیشان اختر ،ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی ، چودھری اطہر عزیز ایڈووکیٹ وجنوبی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات کنور محمد صدیق نے بھی موجود تھے ۔لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ حکومت اس وقت کورونا کے سلسلے میں کنفیوژن کا شکار ہے ۔ جب ملک میں 4 سے 5 سو مریض تھے توملک میں مکمل لاک ڈاون تھا ،اب40 ہزار متاثرین ہیں تو لاک ڈائون کا نام نشان نہیں ہے ۔ کورونا کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتفاق رائے پید اکیا جائے اور کورونا کے بارے میں جو شکوک شبہات پائے جا رہے ہیں اس پر قومی کمیشن بنایا جائے ۔ اس سلسلے میں حکومت ، ریاست اور اپوزیشن ایک پیج پر نہیں ہیں ۔حکومت کی ذمے داری ہے کہ اس سلسلے میں قومی اتفاق رائے پیدا کرے ۔ ملک میں سیاسی اور اقتصادی بحران گمبھیرہوتا جارہا ہے ۔ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا ہے اور دوسری طرف حکومت نے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈال دیا ہے ۔ صرف کشمیریوں پرنہیں بلکہ بھارت اپنے ملک کے مسلمانوں پر بھی مظالم کی انتہا کر رہا ہے ، افغانستان کے حالات دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں۔ بھارت کا جارحانہ رویہ قومی سلامتی کے لیے خطرناک شکل اختیار کر رہا ہے ان حالات میں حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ قومی قیادت کو متحد کر کے متفقہ ایکشن پلان تیار کرے ۔اگر ملک میں اقتصادی اور سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہوا تو یہ جمہوریت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، جس کی ذمے داری وزیر اعظم عمران خان پر ہو گی ۔ جماعت اسلامی نے کورونا وائرس کے دوران متاثرین کی بے لوث خدمت کی اور یہ سلسلہ جار ی ہے اور ملک میں اس حقیقت کو تسلیم کرایا ہے کہ جماعت اسلامی عوام کی خدمت کرنے والی جماعت ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس وقت سیاسی جماعتیں اور حکمران محلاتی سازشوں کا شکار ہیں اور چاہتی ہیں کہ پردے کے پیچھے سے کچھ نہ کچھ حاصل کیا جائے ۔ ان حالات میں جماعت اسلامی سیاسی جد جہد کے ذریعے ملک و قوم کو بحران سے نکالے گی ۔ لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ18 ویں آئینی ترمیم اور58-2B کو چھیڑ کر صوبوں کے اختیار ات چھیننے کا خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔ کچھ عناصر اس میں خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں ۔ وفاق ہمیشہ ماں کا کردار ادا کرتا ہے اس لیے وفاق کو چاہیے کہ وہ صوبوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو بحران سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے چھوٹے آئینی یونٹس بنائے جائیں تاکہ صوبے اپنے مسائل حل کرسکیں۔ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس وقت کسان بدحالی کا شکار ہے اور کسان کو اس کی محنت کا صلہ نہیں مل رہا۔ نمائشی اقدامات کے بجائے عملی اقدامات کیے جائیں ۔ ملک میں فوری طور پر بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں ۔ ان ہائوس ، مائنس ون یا قومی حکومت جیسے فارمولے کے بجائے قبل از وقت الیکشن کرائے جائیں ۔ جب سے ملک میں سیاست کوا سٹیبلشمنٹ نے منتخب کیا ہے اور جو پارلیمنٹ اشاروں پر چلے اس کا انجام المناک ہو سکتا ہے ۔ اور 2018 ء کے بعد ہمارے ملک میں یہ صورتحال قائم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ قبل از وقت الیکشن کے حوالے سے جماعت اسلامی اپنے موقف پر قائم ہے لیکن دیگر بڑی جماعتیں اس وقت مقدمات میں الجھی ہوئی ہیں اس لیے قبل از وقت الیکشن کے حوالے سے بڑی سیاسی جماعتوں سے کوئی ٹھوس بات نہیں ہوئی ۔ تاہم جماعت اسلامی اپنی جدو جہد جاری رکھے گی۔ یقینا بجٹ آنے والاہے لیکن اب تک اس کے خد و خال سامنے نہیں آئے ۔ یہ الگ بات ہے کہ سال میں 6 بجٹ آتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ بجٹ کے حوالے سے آئینی راستہ اختیار کرے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حالیہ اجلاسوں میں کورونا کے حوالے سے کوئی ٹھوس تجاویز سامنے نہیں آئیں ۔ اس وقت معاشرے میں یہ بات زبان زد عام ہے کہ عام بیماریوں کو کورونا کا نام دیا جا رہے اور مختلف بیماریوں کی اموات کو کورونا کے کھاتے میں ڈالا جا رہا ہے اس حوالے سے قومی پارلیمانی کمیشن بنایا جائے تاکہ کورونا کی صحیح صورتحال قوم کے سامنے آ سکے ۔ لیاقت بلوچ نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ سانحہ ساہیوال میں معصوم بچوں کی موجودگی میں ان کے والد ، والدہ اور بچی کو ڈارئیور سمیت پولیس نے بر سر عام گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتارا ۔ یہ منظر بڑی تعداد میں لوگوں نے دیکھا لیکن اس سانحے کے ملزمان کو تحفظ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا ہے ۔ جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ معصوم بچوں کو انصاف دیا جائے ۔

ملتان: نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ پریس کانفرنس کررہے ہیں