عمران فاروق قتل کیس: ملزمان کے بیانات قلمبند

505

عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیش رفت ،تینوں گرفتار ملزمان کےفوجداری کی دفعات  342 کے تحت بیانات مکمل کرلیےگئے،عدالت نے 19 مئی کو فریقین سےحتمی دلائل طلب کرلئے، جس کےبعد کیس کا فیصلہ سنادیا جائے گا۔

عمران فاروق قتل کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کی۔کورونا لاک ڈاؤن کےدوران ملزمان کوعدالت میں پیش نہیں کیا جارہاہے۔عدالت نےایف آئی اے کو19 مئی کو حتمی دلائل دینے کا حکم دے دیا۔عمران فاروق کیس میں تینوں ملزمان کے بیانات مکمل ریکارڈ کرلئے گئے ہیں۔ ملزمان کی جانب سے اپنے حق میں کوئی دفاع پیش نہیں کیا گیا۔

انسداد دہشتگردی عدالت نے ایف آئی اے سے حتمی دلائل طلب کرلئےہیں  جبکہ تینوں ملزمان نے حتمی بیانات پر اڈیالہ جیل میں جج کے سامنے دستخط کردئیے۔

گرفتار ملزمان نےعمران فاروق قتل کیس کا جرم قبول کرنے سے انکار کردیا،اعترافی بیان ریکارڈ کرانے والے خالد شمیم اور محسن علی بھی اپنے بیان سے مکرگئے۔دونوں گرفتار ملزمان نے پانچ سال قبل مجسٹریٹ کواعترافی بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہےکہ بانی متحدہ الطاف حسین،افتخارحسین،انور محمود اور کاشف خان مقدمے کےاشتہاری ملزمان ہیں۔

ایف آئی اے اور ملزمان کے وکلاء کی جانب سے حتمی دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا جائے گا،تینوں ملزمان کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کئے گئے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹرعمران فاروق کو ستمبر 2010 میں لندن میں قتل کردیا گیا تھا۔