کورونا وائرس: 3 لاکھ افراد نے سگریٹ نوشی ترک کردی

907

لندن: کورونا وائرس کے باعث جنم لینے والے بحران کے نتیجے میں 3 لاکھ سے زیادہ افراد نے سگریٹ نوشی ترک کردی۔

برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے مین یہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس سیگرٹ نوش افراد پر زیادہ اثر انداز ہوتا جس کے خوف سے برطانیہ میں 3 لاکھ سے زیادہ افراد نے سگریٹ نوشی ترک کردی ہے۔

کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں برطانیہ کا امریکا کے بعد دوسرا نمبر ہے جہاں اب تک کورونا سے ہلکا افراد کی تعداد 31 ہزار سےزیادہ ہے ۔

کورونا کے حوالے سے یہ بات زیر گردش ہے کہ  اس سے پھیپھڑوں میں شدید انفیکشن ہوتا ہے۔ اس سے متاثرہ افراد کو سانس لینے میں سخت دشواری پیش آتی ہےاس وجہ سے تاثر پایا جاتا ہے کہ سگریٹ نوشی کورونا سے متاثرہ افراد کی مشکلات میں اضافہ کرسکتی ہے۔

سروے “یُو گوو” نامی ادارے کی جانب  سے کیا گیا ہے اس کے نتائج کےمطابق کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں متوقع اثرات کے خوف سے واقعتا 3 لاکھ سے زیادہ افراد نے سگریٹ نوشی کو خیرباد کہا جبکہ  5 لاکھ سے زائد افراد نے گھر میں قرنطینہ کے دوران سگریٹ نوشی چھوڑنے کی کوشش کی۔ رپورٹ کے مطابق 24 لاکھ افراد نےعملی طور پرسگریٹ نوشی کو کم کردیا ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی مِرر نے بھی اس سروے کے نتائج پرمبنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سروے میں شامل افراد میں سے 27% کا کہنا ہے کہ “وہ اب سگریٹ نوشی چھوڑنے کے حوالے سے زیادہ قائل ہو چکے ہیں”۔ سگریٹ نوش افراد میں سے  ایک چوتھائی نے باور کرایا کہ ان کے سگریٹ نوشی دوربارہ شروع کرنے کے مواقع اب کم ہیں جبکہ اس کے مقابل صرف 4% افراد نے کہا کہ گوشہ تنہائی اختیار کرنے سے ان کی سگریٹ نوشی کی عادت میں اضافہ ہوا ہے۔

یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے رواں سال مارچ کے اواخر میں کہا تھا کہ ہر طرح کی سگریٹ نوشی انسان کےکورونا وائرس سے متاثر ہونے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کے مواقع مزید بڑھ جاتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او  نے موقف اپنایا تھا کہ سگریٹ نوشی سے انسان کا نظامِ تنفس کمزور ہوتا ہے جس کے نتیجے میں کورونا سے متاثر ہونے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں کیوں کہ یہ مہلک بیماری انسان کے پھیپھڑوں پر حملہ آور  ہوتی ہے ۔