قومی ورثے پرسندھ پولیس قابض، محکمہ آثار قدیمہ بے بس

452

کراچی (اسٹاف رپورٹر): سیاسی وسرکاری سرپرستی میں قبضہ مافیا ہرگزرتے دن کیساتھ سندھ کی ہزاروں سال پُرانی تاریخ مٹانے میں سرگرم ہے اور اس بہتی گنگا میں سندھ پولیس نے بھی ہاتھ دھونا شروع کردئیے ہیں۔

سیہون میں آثار قدیمہ کے ریسٹ ہاؤس، میوزیم، کینٹین پرجام شورو پولیس نے قبضہ کیا ہوا ہے،محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل منظور احمد کناسرو کے مطابق سیہون قلعے پر قائم125سال پرانی عمارت جو محکمہ آثار قدیمہ کی ملکیت ہے اس عمارت کو میوزیم بنانے کیلئے مرمت کا کام بھی کرایاگیا تھا مگر اب اس عمارت پر ایک پولیس آفیسر نے قبضہ کیاہوا ہے،اس عمارت میں میوزیم بنانے کا مقصداس قلعے پر تحقیق کیلئے  آنیوالوں کیلئے سہولت پیدا کرنا تھا۔

ڈائریکٹر جنرل محکمہ آثار قدیمہ منظور احمد نے مزید  بتایا کہ وزیر ثقافت و نودرات نے بھی سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران کو خطوط لکھے ہیں جبکہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے متعدد خطوط لکھے جانے کے باوجود ہم تاحال اس میوزیم کا قبضہ حاصل نہیں کرسکے ہیں، محکمہ ثقافت سندھ کے فوک آرٹ اینڈ کرافٹ میوزیم کی کینٹین پربھی ایس ایس پی جامشورو کا کیمپ آفس قائم کیا ہوا ہے۔

دوسری جانب مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں ڈی ایس پی سیہون نے ہی رہائش کی ہوئی ہے اگر پولیس کا قبضہ ختم کرادیا جائے تو یہاں مزید سیاح یہاں آئینگے جس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئینگے جبکہ اس معاملے پر بات کرنے کیلئے ڈی ایس پی سیہون بشیر کھونہارو سے رابطہ کیا تو انہوں نے مدعہ سنتے ہی فون منقطع کردیا جبکہ ایس ایس پی جامشورو نے بھی فون نہیں اٹھایا۔

عوام کا کہنا ہے کہ وزارت ثقافت و نوادرات سندھ خطوط کا اعلیٰ حکام جواب نہیں دے رہے اور کوئی کارروائی بھی عمل میں لا ئی جارہی  تو عدالت سے رجوع کرنے کا راستہ بچا ہے،اسطرح کے قبضوں کے باعث سندھ کے اہم تاریخی ورثے  اپنی اہمیت و افادیت کھوتے جارہے ہیں۔