غریبوں کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کی قانون سازی کی جائے، سینیٹر سرا ج الحق

412

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق کا کہناہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں سے امیروں پرٹیکس لگانے اور غریبوں کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کے حوالے سے قانون سازی کی جائے۔

سینیٹر سرا ج الحق نے مزید کہا کہ حکومت کو کم از کم 15ہزار روپے ماہانہ دینے چائیں تاکہ ایک متوسط گھرانے کے لیے کھانے پینے کی اشیاءخریدی جاسکیں، کم آمد ن اورغربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کا ایک ڈیٹا بیس حکومت کے پاس ہونا چاہیے۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر اس کا ڈیٹا تیار کریں اور قومی سطح پر امدادی فنڈ کی تقسیم کا فارمولا طے کرکے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔

انہوں نےمزید کہا کہ ملک میں آٹے اور چینی کا بحران دوبارہ سر اٹھا رہاہے،حکومت فوری طور پر اس طرف توجہ دے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرے اور آٹے چینی گھی دالوں اور چاول کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے ان کی قیمتوں پر عوام کو 50فیصد سبسڈی دی جائے۔

سینیٹر سرا ج الحق کا مزید کہنا تھا کہ اتنے بڑےا سکینڈل کے بعد بھی حکومت نے صرف وزراءکے محکموں کو تبدیل کیا ہے،پاکستان کا المیہ ہے کہ لوگ پیسے کے بل بوتے پر سیاست میں آتے ہیں اور پھر سیاست کو پیسہ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں،اب اصل فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے کہ کیا وہ 73سال سے اقتدارپر مسلط پارٹیوں کے چنگل میں ہی پھنسے رہیں گے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم سمیت وزراءاور مشیروں کو مستحقین میں امداد کی تقسیم کا آغاز اپنی دولت سے کرنا چاہیے او ر کم از کم اپنی10فیصد دولت وزیراعظم کے کرونا فنڈمیں جمع کرانی چاہیے۔وزیراعظم اور وزراءکو اس نیکی کے کام آغاز اپنی ذات سے کرنا چاہیے۔

سینیٹر سرا ج الحق کا مزید کہنا تھا کہ بہتر ہوتا وزیراعظم اپنی تیس مارچ کی تقریر کے موقع پر ہی اپنی طرف سے عطیے کا اعلان کردیتے،اب ملک و قوم کے لیے قربانی کا وقت ہے،70سال سے اقتدار میں رہنے والے جاگیرداروں ،وڈیروں اور سرمایہ داروں کو اس سے پیچھے نہیں رہنا چاہیے، وزیراعظم کو سب سے پہلے اپنی پارٹی کے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی اور سینیٹ سے کورونا فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالنے پر آمادہ کرنا چاہیے۔