صنعتوں کو تباہی سے بچانے کیلئے ایس او پیز مرتب کرنے کا مطالبہ

353

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے سرکاری حکم کے خلاف ورزی کرنے اور فیکٹری کھولنے کے الزام میں ٹیکسٹائل مل کے مالک اور عملے کی گرفتاری، نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی معزز صنعتکار کو گرفتار کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہے لہٰذا اگر کوئی بھی صنعتکار حکومت کے حکم کی خلاف ورزی کرے تو گرفتاری یا صنعتوں پر چھاپے مارنے کے بجائے کے سی سی آئی سمیت متعلقہ صنعتی زون کی ایسوسی ایشن کے علم میں اسے مسئلے کو لانا چاہیے تاکہ خوش اسلوبی سے بات چیت کے ذریعے اس کا حل نکالا جاسکے۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ صنعتکار برادری پہلے ہی مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور ان کے لیے اپنی بقا قائم رکھنا دشوار ہو گیا ہے لہٰذا حکومت کو ان کی پریشانیوں میں اضافہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور کورونا کی وبا کی روک تھام کے لیے ایس اوپیز کو جلد ازجلد حتمی شکل دی جائے۔سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلیمان چاؤلہ نے سندھ حکومت سے اپیل کی ہے کہ صنعتوں کی بندش کے بجائے کورونا وائر س سے بچاؤ کے لیے ایس او پیزکوجلد ازجلدحتمی شکل دی جائے کیونکہ فیکٹریوںکی بندش کی وجہ سے صنعتکاروں کوشدید مالی بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث امریکا سمیت یورپی ممالک میںلاک ڈاؤن کے نتیجے میں برآمدی آرڈرز منسوخ ہونے اور غیر ملکی خریداروں کی جانب سے پرانے آرڈرز کی ڈلیوری فی الحال مؤخر کرنا ہے۔سلیمان چاؤلہ نے بدھ کومیڈیا کو جاری بیان میں کہاکہ صنعتکاربرادری نے ہر مشکل وقت میں حکومت وقت کا ساتھ دیا اور اب بھی کوروناوائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کے باوجود ایک بار پھر حکومت کو اپنا تعاون پیش کیا اور لاک ڈاؤن کی پابندی کرتے ہوئے خطیر مالی نقصان کی پرواہ کیے بغیرصنعتوں کو تالے لگائے اور ورکرز کو گھر بیٹھے تنخواہیں ادا کیں تاکہ کرونا کے پھیلاؤکو روکنے کی حکومتی کوششوں کو مؤثر بنایا جاسکے لیکن سوال یہ ہے کہ صنعتکار کب تک اپنی فیکٹریوں کو تالے لگا کر رکھیں کیونکہ اگر خدانخواستہ کوروناسے صورتحال مزید سنگین ہوئی تو صنعتیں تباہ ہوجائیں گی اور نہ سنبھلنے والا معاشی بحران پیدا ہوگا لہٰذا حکومت ایسی حکمت عملی اختیار کرے جس سے صنعتوںکا پہیہ گھومتا رہے شیخ عمرریحان نے کہا شہر میں لاک ڈائون کو تقریباً22روز ہوگئے ہیں اورلاک ڈائون ختم کرنے کے لیے سندھ حکومت نے 14اپریل کی ڈیڈ لائن دی ہے،ہم گزشتہ ڈیڑھ دو ہفتے سے کہہ رہے تھے کہ کوئی ایس او پیز بنائیں کہ سچویشن بہتر ہونے کے بعد ان پر عملدرآمد ہوسکے،ادارے چلیں اور منڈیاں کھلیں،وزیراعلیٰ سندھ کی درخواست پر ہم نے حکومت کو ایس او پیزتیار کرکے دے دیے ہیں۔ عمرریحان نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے لگائے گئے آئی ایس پی اے کو موخر کیا گیا ہے حالانکہ وزیراعظم اسے یکسر ختم کرنے کا اعلان کریں کیونکہ یہ عذاب گزشتہ نوازشریف کی حکومت کا پیدا کردہ تھا جسے وزیراعظم عمران خان ختم کریں اس کے ساتھ ہی شناختی کارڈ کی وجہ سے مارکیٹ میں70فیصد پیسے کی فراہمی رک گئی تھی حکومت اسے بھی فوری طور پر ختم کرے۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ جن ضروری اشیاء کی صنعتیں چل رہی ہیں یا انکے دفاتروں میں کام ہورہا ہے وہاں کورونا وائرس سے بچائو کی تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں اور ورکرز کو باقاعدہ ماسک اورہینڈ سینیٹائزر فراہم کیے جارہیہیں جبکہ ورکرز کو فاصلے اختیار کرنے پر سختی سے عملدرآمد کرایا جارہا ہے،صنعتکاروں کے لیے فیکٹریاں ان کا گھر ہیں اور کوئی صنعتکار یہ نہیں چاہے گا کہ کورونا وائرس ان کے گھر آئے اس لیے تمام حفاظتی اقدامات کیے جارہے ہیں،یہی ایس او پیز ہم نے حکومت کو بھی دیے ہیں۔