چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو بحرانی کیفیت کا سامنا

199

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کورونا وائرس کے باعث پاکستان کی چھوٹی اور درمیانے درجہ کی صنعتوں کو بحرانی کیفیت کا سامنا ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر کی چھوٹی اور درمیانے درجہ کی صنعتوں کو برآمدی آرڈرز موخر ہونے اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے دہری مشکلات درپیش ہیں۔سیلز ٹیکس ری فنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ٹیکسٹائل ایس ایم ایز کی بھاری رقوم پھنس کر رہ گئی ہیں جن کی وجہ سے ان کے لیے اپنے ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہورہی ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر کی چھوٹی فرمز اس صورتحال میں زیادہ متاثر ہورہی ہیں جن کے برآمدی آرڈرز یا تو ملتوی یا موخر کردیے گئے اور آئندہ 2 سے 3 ماہ تک کسی قسم کی آمدن نہ ہونے کا خدشہ ہے اس دوران انھیں اپنے وررکز کی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ کورونا سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال میں چھوٹی اور درمیانے درجہ کی کمپنیوں کے لیے وجود برقرار رکھنا دشوار ہوگیاہے۔درجنوں کمپنیاں بند اور ہزاروں ورکرز بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے، ا ن کمپنیوں کا سرمایہ حکومت کے پاس سیلز ٹیکس ریفنڈز کی شکل میں پھنسا ہوا ہے، برآمدات رک چکی ہیں ایسے میں ورکرز کی اجرت کہاں سے دیں، اگر ٹیکسٹائل ایس ایم ایز کو ری فنڈز نہ ملے تو بہت سے چھوٹے ایکسپورٹرز دیوالیہ ہو جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کا سیلز ٹیکس ریفنڈ ادا کرنے کا سسٹم صرف بڑے ایکسپورٹرز کے لیے فعال ہے، چھوٹے ایکسپورٹرز اور کمپنیوں کے لیے ری فنڈز کا حصول مشکل ہے، جب سے برآمدی صنعتوں کو حاصل زیرو فیصد سیلز ٹیکس کی سہولت ختم ہوئی ہے چھوٹی صنعتوں کے لیے کام جاری رکھنا دشوار ہوچکا ہے، ٹیکسٹائل ایس ایم ایز کے لیے حکومتی سپورٹ اور ری فنڈز کی ادائیگی کے بغیر بحران سے نمٹنا مشکل ہے، چھوٹی اور درمیانے درجہ کی ٹیکسٹائل کمپنیوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے سیلز ٹیکس کی چھوٹ نظام بحال کیا جائے۔