نقطہ نظر

306

حکمران جماعت کی تکلیف
نواز شریف بیمار تھے، نجی اور حکومتی میڈیکل بورڈ کی مشترکہ رائے پر جیل سے باہر آئے، تحریک انصاف کے وزیراعظم سے لے کر مشیروں اور وزیروں نے اپنی انسانیت پسندی کا خوب خوب ڈھنڈورا پیٹا، لیکن اپوزیشن سے نفرت کا جو الائو اِن کے سینوں میں دہک رہا تھا اُن کے بیانات میں صاف نظر آرہا تھا، پھر اسی مشترکہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو باہر علاج کروانے کی رائے دی تو تحریک انصاف کے ورکروں کے تن بدن میں آگ لگ گئی تو سلیکٹڈ کی کابینہ نے کراچی کی قاتل جماعت ایم کیو ایم کے فروغ نسیم کے مشورے سے نواز شریف سے بطور ضمانت ایک تاوانی بانڈ طلب کیا۔ جسے ملک کے چوٹی کے وکلا نے غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ (ن) لیگ اس تاوانی بانڈ کے خلاف عدالت عالیہ لاہور گئی اور سرخرو ہو کر واپس آئی، لاہور ہائی کورٹ نے اپنے واضح اور غیر مبہم فیصلے میں نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ عدالت عالیہ کے فیصلے سے تحریک انصاف کو اتنی آگ لگی کہ فیصلے کے فورا بعد شہزاد اکبر اور انور منصور خان کو عدالت کے باہر اپنی ایک عدالت لگانی پڑی۔ ’’کھسیانی بلی کھمبا نوچے‘‘ کے مصداق اٹارنی جنرل صاحب فرماتے ہیں کہ عدالتی فیصلہ تو کابینہ کے فیصلے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ ارے بھائی آپ سے کس نے پوچھا کہ عدالتی فیصلہ سخت ہے یا کہ نرم؟ آپ سے کسی نے سوال کیا کہ آپ کو عدالتی فیصلے کی تشریح کے لیے گھنٹے بھر کی پریس کانفرنس کرنی پڑی۔ شہزاد اکبر ایک عجیب دور کی کوڑی لائے کہ نواز شریف جہاں بھی علاج کے لیے جائیں گے ہم اُس ملک کو بتائیں گے کہ زیر علاج شخص ایک سزا یافتہ مجرم ہے اور ان کے خلاف کئی کیسز عدالتوں میں زیر سماعت و التوا ہیں۔ اگر اس اصول کو مان لیا جائے تو اپوزیشن کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس اصول کو تحریک انصاف پر اپلائی کرے۔ ماشاء اللہ تحریک انصاف کی پوری قیادت کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت بھی ہیں اور زیر التوا بھی۔ بندروں کے ہاتھ نیزہ تھمادیا گیا ہے، تھمانے والے یہ سوچیں کہ وہ بندروں کی شقاوت سے محفوظ رہیں گے، تو یہ ان کی بھول ہے، تحریک انصاف ایک نفسیاتی جماعت ہے۔
بیگم منور سلطانہ شیخ، مسکن چورنگی، گلشن اقبال، کراچی
بڑھتی مہنگائی کب رکے گی
اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے عوام کا کوئی پُرسان حال نہیں ہے۔ مہنگائی کا طوفان بڑھتا جارہا ہے لیکن عام مزدور کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے غریب طبقہ سفید پوشی کی زندگی گزارنے سے بھی عاجز ہے۔ عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ میری حکومت سے گزارش ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کریں۔
تحیہ سیف اللہ، کورنگی