کورنگی صنعتی علاقہ میں مزدوروں کی چھانٹی

242

وفاقی حکومت کی جانب سے بے تحاشا ریلیف، ٹیکسوں میں چھوٹ، ریفنڈ اور قرض جات کی فراہمی جیسے اقدامات پر مشتمل ریلیف پیکیج کے باوجود ملک کا صنعتی و کاروباری طبقہ مطمئن نہیں ہے اور اپنے مزدوروں کی چھانٹی کے لیے منصوبہ بندی کررہا ہے۔ حکومت سندھ نے نوٹیفکیشن کے ذریعے مزدوروں کی چھانٹی پر بندش عائد کی ہے جبکہ اس کو جاری کرنے سے قبل صنعتی و کاروباری طبقوں کو اعتماد میں لیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود صنعتی مالکان نے اپنے کارخانوں میں یہ احکامات چسپاں کردیے ہیں کہ وہ اپریل و مئی میں اپنے مزدوروں کو چھٹیاں بغیر تنخواہ کے دیں گے اور اگر صورت حال ان کے قابو میں نہ رہی اور بحرانی کیفیت رہی تو یکم جون سے مزدوروں کی چھانٹی کردی جائے گی اور ان کی ملازمت کے واجبات کی ادائیگی 31 مارچ تک کی ملازمت تصور کرتے ہوئے کی جائیں گی۔ اس ضمن میں ڈینم انٹرنیشنل (جس کے کورنگی میں 5 یونٹ ہیں) کیزول اسپورٹس ویئر انڈسٹری (کورنگی میں 3 یونٹ) نے واضح احکامات فیکٹری کے نوٹس بورڈ پر چسپاں کردیے ہیں جبکہ آرٹسٹک ایپرل کی انتظامیہ نے حکم نامہ کے ذریعے 3 ماہ کے لیے اپنے آفس اسٹاف کی تنخواہ میں 50 فیصد کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔ اس سنگین صورت حال اور بیروزگاری کے تدارک کے لیے حکومت سندھ کارروائی کرے۔ کورونا وائرس سے نبرد آزما ہونے کے لیے حکومت سندھ بظاہر بڑی برق رفتاری سے اقدامات کررہی ہے، خصوصاً مزدور طبقے کو ریلیف کی فراہمی کے لیے اشتہار بازی وغیرہ وغیرہ۔ روزنامہ جسارت کو اس برق رفتاری کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات حاصل ہوئی کہ یکم اپریل کو وزیر محنت سندھ نے دو سہ فریقی گورننگ باڈی اجلاس ایک گھنٹے کے وقفے سے طلب کیے جس کا ایجنڈا صرف سہ فریقی فلاحی اداروں کے فنڈ سے حکومت سندھ کے لیے کورونا
ریلیف فنڈ میں رقوم کا حصول تھا۔ پہلا اجلاس سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈ کی سہ فریقی گورننگ باڈی میں اس نکتہ پر اتفاق رائے پایا گیا کہ مزدوروں کی فلاح وبہبود کے لیے مختص فنڈ سے ایک ارب روپے کی خطیر رقم حکومت سندھ کے کورونا ریلیف فنڈ کو دی جائے۔ دوسرا اجلاس سندھ سوشل سیکورٹی (SESSI) کی سہ فریقی گورننگ باڈی کا طلب کیا گیا جس میں اس ادارے کی مالی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے مزدوروں کی طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے ریزرو فنڈ سے 25 کروڑ روپے کی رقم حکومت سندھ کورونا ریلیف فنڈ کے لیے دی جائے گی۔ واضح رہے کہ دس دن قبل اس طبی سہولیات فنڈ سے 5 کروڑ روپے کڈنی سینٹر نیشنل ہائی وے پر کورونا سے متاثر مریضوں کے لیے آئیسولیشن وارڈ و دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ دونوں مذکورہ فنڈ مزدوروں کی فلاح وبہبود اور طبی سہولیات سے متعلق ہیں اور صنعت کاروں کی جانب سے اس میں ازروئے قانون رقم دی جاتی ہے جبکہ حکومت کا سرمایہ کاری میں کوئی حصہ نہیں ہے۔