کورونا وائرس اور مزدور

119

پوری دنیا کو کورونا وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور معاشی طور پر پوری دنیا مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ترقی یافتہ ممالک بھی اس وائرس کا مقابلہ کرنے میں نا کام ہیںسب سے پہلے ہمیں یہ دعا کرنی چاہیے کی اللہ تعالیٰ پوری انسانیت کو اس وائرس سے نجات دلائے اور اللہ تعالیٰ ہی ایسی طاقت ہے جو کورونا وائرس سے نجات دلا سکتی ہے جہاں یہ وائرس خطرناک ہے پاکستان کی حکومت اور خصوصاً سندھ کی حکومت نے لاک ڈائون کر کے اس وائرس کو روکنے کی کوشش کی لیکن لاک ڈائون کرتے وقت غریب محنت کش دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدور کی کفالت کا کوئی موثر پروگرام نہیں بنایا، حکومت سندھ نے اچھا اقدام کیا کہ سندھ کی فیکٹریوں اور اداروں میں کام کرنے والے کسی ملازم کو برطرف نہیں کیا جا سکتا اور انہیں تنخواہیں بھی بروقت ادا کی جائیں گی لیکن سندھ کے بہت سے ادارے اس کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ ان اداروں کے خلاف موثر اور فوری کارروائی کی جائے۔ لاک ڈائون کی مدت 14اپریل تک بڑھا دی گئی ہے لیکن اس میں مزید کتنا اضافہ ہوگا یہ نہیں کہا جا سکتا لیکن کروڑوں محنت کش اور دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدورں کا کیا بنے گا۔ ایک طرف کورونا وائرس ان غریبوں کے لیے مصیبت بن کر آیا اور دوسری طرف ان کروڑوں محنت کشوں کے چولہے بھی ٹھنڈے ہو گئے۔ سوال یہ ہے کہ ان محنت کشوں کا کیا ہوگا وفاقی حکومت اور سندھ کی حکومت کو ایک موثرمالیاتی پیکیج بنا کر ان ضرورت مندوں تک پہنچانا چاہیے۔