حکمرانوں نے امدادی پیکیج کے نام پر کرپشن کا راستہ کھول دیا‘ لیاقت بلوچ

854
ملتان : نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ پریس کانفرنس کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور مجلس قائمہ سیاسی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان خود سیاسی قرنطینہ کا شکار ہیں وہ خود دیوار سے لگ چکے ہیں اور کام ریاست نے سنبھال لیا ہے ملک کا اقتصادی بحران بدترین ہوچکا ہے حکمران نئے عزم کے ساتھ کشکول اٹھانے کو تیار ہیں ۔ نادرا کے ذریعے مستحق لوگوں تک پہنچنا مشکل نہیں ہے مگر حکمرانوں نے امدادی پیکج کے نام پر کرپشن کا راستہ کھول دیا ہے ۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن فرقہ واریت، لسانیت، برادری ازم سے بالا تر ہوکر بیروزگاری کے اس دور میں خدمت کے جذبے کے تحت کام کررہی ہیں اور لوگوں کے گھروں تک امداد پہنچائی جارہی ہے کیونکہ حکومتی ریلیف پیکج کا فائدہ عام آدمی تک نہیں پہنچا۔ بجلی ، تیل ،گیس پر عاید تمام حکومتی ٹیکس واپس لیے جائیں تاکہ بند صنعتوں کا پہیہ چل سکے اور عوام کو روزگار ملے۔ صنعتیں چلنے سے قومی خزانے میں پیسہ آئے گا اور معیشت بہتر ہوگی۔حکمران اپنی غلطیوں کو چھپانے کے لیے فرقہ پرستی کو ہوا دے رہے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا وہ عوامی سیاست دان تھے مگر ان کے ورثانے بھٹو کی سیاست کو لپیٹ دیا ہے ۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے مدرسہ جامع العلوم میں جماعت اسلامی و الخدمت فائونڈیشن کے امدادی راشن ڈپو کے معائنے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب را ئومحمد ظفر، صہیب عمار صدیقی، امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، چودھری اطہر عزیز ایڈووکیٹ، کنور محمد صدیق ودیگر موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہے جماعت اسلامی نے اس موقع پر عوام کو تنہا و لاوارث نہیں چھوڑا اور الخدمت فائونڈیشن آگے بڑھ کر عوام کی خدمت جاری رکھی ہوئی ہے ۔ ملتان میں ڈاکٹر صفدرا قبال ہاشمی اور ان کی ٹیم پوری طرح متحرک ہے عام آدمیوں میں حفاظتی سامان ، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف، نرسز اور شعبہ ہیلتھ سے منسلک لوگوں میں طبی آلات و سامان تقسیم کیا گیا ہے ۔ جماعت اسلامی بلا تفریق ہر طبقے کے لوگوں مساجد، مدارس، چرچز، مندروں، گوردواروں ، خواجہ سرائوں میں راشن تقسیم کر رہی ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ لوگ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں ۔ لاک ڈائون نے غریب دیہاڑی دار مزدوروں کی زندگی اجیرن کردی ہے اور سماجی سطح پر بہت سے مسائل سامنے آرہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ انسانی خدمت کے ساتھ ساتھ تو بہ و استغفار اور اللہ کو منانے کی طرف توجہ دی جائے ، انفرادی و اجتماعی غلطیوں سے توبہ کی جائے ۔ قیام پاکستان کے مقاصد سے انحراف ، کرپٹ اور نا اہل لوگوں کو ملک پر مسلط کرنے جیسے اجتماعی گناہوں سے بھی توبہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ210دن سے لاک ڈائون جاری ہے پوری دنیا کو مظلوم کشمیریوں کا احساس کرنا چاہیے اور ان کے حق آزادی اور حق خودارادیت کو تسلیم کیا جائے۔ نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ کشمیر میں لاک ڈائون ختم کرے اور بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ جو فاشسٹ سلوک روا رکھا جا رہا ہے وہ بند کیا جائے۔ کورونا سے بچا ئوکے لیے پوری قوم متحد ہے علمااور مشائخ نے اس حوالے سے شاندار، مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زائرین اور تبلیغی جماعت کو تنقید کا نشانہ بنانا ، مساجد کی تالا بندی، نماز جمعہ کی بندش اور علماکی گرفتاری قابل مذمت ہے ۔ حکومتی ریلیف پیکج سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا، حکومت ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو حفاظتی سامان مہیا نہیں کررہی ہے، حکومت نے نام نہاد ٹائیگر فورس کے قیام کا اعلان کرکے پہلے سے کام کرنے والے اداروں خاص طور پر لیڈی ہیلتھ ورکرز، پولیو کے عملے، بلدیاتی و سرکاری اداروں پر بے اعتمادی کا اظہار کرکے نیا بحران کھڑا کردیا ہے ۔ عمران خان خود سیاسی قرنطینہ کا شکار ہے ہر کانفرنس اور خطاب میں کنفیوژن کا شکار نظر آتے ہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں نے کورونا پر ایک واضح روڈ میپ دیا ہے مگر وزیر اعظم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں ،عملًا ایسا لگتا ہے کہ عمران خان خود دیوار سے لگ چکے ہیں اور باقی جتنا کام ہورہا ہے وہ ریاست نے خود سنبھال لیاہے، بدقسمتی یہ ہے کہ بے نظیر دور میں کہا جاتا تھا کہ وہ سنتی نہیں سمجھتی ہیں ،نواز شریف دور میں کہا جاتا تھا کہ وہ سنتے ہیں سمجھتے نہیں، عمران خان نہ سنتے ہیں نہ سمجھتے ہیں اور نہ ملتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اقتصادی بحران بدترین شکل اختیار کررہا ہے ، حکمران نئے عزائم کے ساتھ کشکول لے کر دنیا کے سامنے کھڑے ہیں اور آئی ایم ایف کی بدترین شرائط تسلیم کرنے کو تیا رہیں جو قومی معیشت کے لیے زہر قاتل ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ خود انحصاری، امانت و دیانت پر عمل کیا جائے فرقہ واریت اور سود کی لعنت سے نجات حاصل کی جائے ۔ پاکستان اپنے وسائل پر اعتماد بحال کرے ہم اپنے وسائل کو استعمال میں لاکر بدترین بحران سے نجات حاصل کرسکتے ہیں، عمران خان دعوے تو بہت کرتے ہیں مگر وہ اتنے یو ٹرن لے چکے ہیں کہ ماضی کے حکمرانوںجیسا تسلسل بر قرار ہے اور مزیداقتصادی تباہی مسلط کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفتان سمیت دنیا بھر سے آنے والے لوگوں کو ائر پورٹس پرنہ تو سہولتیں دی گئیں اور نہ ان کے ابتدائی ٹیسٹ کیے گئے ۔ ملتان ائر پورٹ پر 3371مسافروں کے لیے کوئی حفاظت اقدامات نہیں کیے گئے اور حکمران بلا وجہ زائرین اور تبلیغی جماعت کے پیچھے پڑ گئے ہیں ،رائیونڈ کا اجتماع حکومتی اجازت سے ہوا اگر حکمرانوں میں عقل و فہم ہوتی تو اس کی اجازت نہ دی جاتی ۔ کورونا کی غلطیوں کو چھپانے کے لیے فرقہ پرستی کوہوا دینا حکمرانوں کی نا اہلی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے اپنے تمام مراکز، اسپتال، ایمبولینسز، اسکولز، مساجد، مدارس کو کرونا کیمپس میں تبدیل کردیا ہے جہاں بلا امتیاز لوگوں کی خدمت جاری ہے اور لوگ اس سے مستفید ہورہے ہیں ۔