حکومت سیاسی قیادت اور طبی ماہرین سے مل کر قومی پالیسی بنائے‘ سراج الحق

600

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میںکہا ہے کہ ملک میں کورونا کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، حکومت سرعت اور ذمے داری کا مظاہرہ کرے ۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ سیاسی قیادت اورطبی ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر ایک قومی پالیسی ترتیب دے اور اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر اس پر عمل درآمد کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنایا جائے ۔کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز اور عملہ خود غیر محفوظ ہے ۔ڈاکٹر ز کے پاس پی پی ای ( پرسنل پروٹیکشن ایکویپمنٹس ) معیاری ہیں نہ انہیں اس وبائی مرض کے خلاف لڑنے کی کوئی تربیت دی گئی ہے ۔ڈاکٹروں کے مشورے سے ایک نیا کوڈ آف کنڈکٹ بنانے کی ضرورت ہے ۔ حکومت 4 لاکھ ٹائیگرز کے لیے خطیر رقم خرچ کرکے شرٹس بنوار ہی ہے مگر ڈاکٹرز کو معیاری طبی آلات اور محفوظ لباس دینے کے لیے تیار نہیں ۔ ڈاکٹروں کو دیے جانے والے ماسک ڈسٹ تو روک سکتے ہیں بیماری کے جراثیم کو نہیں ۔انہوں نے کہاکہ کورونا پر قابو پانے کے لیے حکومت کو سنجیدگی کا مظاہر ہ کرنا ہوگا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اب بھی وقت ہے حکومت اپوزیشن کو ساتھ لے کر بیٹھے اور وسیع تر مشاورت کے بعد پھیلتی ہوئی بیماری کو روکنے کے لیے مشترکہ طور پر ایک قومی ایکشن پلان بنایا جائے۔حکومت کو سب سے پہلے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا۔جب تک ڈاکٹرز خود غیر محفوظ ہوںگے وہ مؤثر طریقے سے بیماری کے خلاف نہیں لڑسکیں گے ۔حکومت کو اپنے وسائل نئی فورسز بنانے پر نہیں کورونا سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنے چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک کورونا ٹیسٹ کے نظام کو مربوط کیا جاسکا ہے نہ آئی سی یو سیٹ اپ عالمی معیار کے مطابق بنایا جاسکا ہے ۔ڈاکٹروں کے تحفظ کو یقینی بناکر ہی ہم اس بیماری کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لاک ڈائون کو2 ہفتے ہونے کو ہیں ،دیہاڑی دار مزدوروں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت ہے ،حکومت روزانہ امدادی پیکج کے اعلانات کرتی ہے مگر ابھی تک کسی کو ایک روپیہ دینے کو تیار نہیں ۔انہوں نے کہا کہ لوگ گھرو ں میں فاقوں سے مرنے لگیں گے تو تب حکومت کو ہوش آئے گا ۔ حکومت فوری طور پر بجلی و گیس کے بلوں کی معافی اورسود کے خاتمے کا اعلان کرے ۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹے اور چینی سمیت اشیائے خور ونوش کی دستیابی کو یقینی بنائے ۔انہوں نے کہا کہ آٹے اور چینی کا بحران پھر سر اٹھارہا ہے حکومت کو اس طرف بھی فوری توجہ دینا ہوگی۔