لاہور ہائیکورٹ، حادثے کے بعد گاڑی پولیس قبضے میں رکھنے کے ضابطہ کار طے

139

لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے ٹریفک حادثات میں 2 مختلف قوانین کی دفعات لگانے، ٹریفک حادثات میں گاڑیوں کو پولیس کے قبضہ میں رکھنے سے متعلق رہنما اصول طے کر دیے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے نذیر عنایت اللہ ٹرانسپورٹ کمپنی کی درخواست پر 11صفحات پر مشتمل فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا ہے۔ درخواستگزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پولیس نے ٹریفک حادثے میں کمپنی کی بس 2 فروری سے قبضے میں لے رکھی ہے، قانون کے مطابق پولیس حادثے کا سبب بنے والی گاڑی کو 2 دن سے زاید اپنے قبضے میں نہیں رکھ سکتی، کمپنی کی بس کو سپرداری پر حوالے کرنے کاحکم دیا جائے۔ جس پر عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پولیس نے مقدمہ میں غفلت سے گاڑی چلانے ، زخمی کرنے اور گاڑی کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی ہیں، موٹر وہیکل آرڈیننس خصوصی قانون ہے اور ٹریفک حادثے میں ایک وقت میں 2 مختلف قوانین کا نفاذ نہیں کیا جا سکتا، قانون کے مطابق کسی بھی حادثے کی صورت میں موٹر وہیکل انسپکٹر گاڑی کو 48 گھنٹوں سے زیادہ قبضے میں نہیں رکھ سکتا، قانون کو تسلیم کرنے انکار کرنے اور اپنی خود مختاری کا اظہار کرنے پر لاہور ہائیکورٹ مداخلت کر سکتی ہے،قانون کی نظر میں ٹریفک حادثہ غیر ارادی واقعہ ہوتا ہے ۔ عدالت نے قرار دیا کہ حادثے کی ذمے داری کا تعین کرنے کے لیے کسی کی گاڑی غیر معینہ مدت تک کے لیے قبضے میں رکھنے کا لائسنس نہیں دیا جا سکتا، حادثے کا شکار گاڑیوں کی انسپکشن کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت کافی ہوتا ہے۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہپولیس کا درخواست گزار کمپنی کی بس کو قبضے میں رکھنے کا اقدام غیر قانونی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ کمپنی کی بس فوری طور پر درخواست گزار کے حوالے کی جائے۔