ڈینیل پرل قتل کیس،عداتی فیصلہ متاثرہ افراد کی توہین ہے،امریکا ،رہائی پانے والے ملزمان مزید 3 ماہ کے لیے زیر حراست

176

کراچی،اسلام آباد،واشنگٹن(نمائندہ جسارت، خبر ایجنسیاں)محکمہ داخلہ سندھ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کے اغوا کے بعد قتل کے مقدمے سے رہا ہونے والے ملزمان کو مزید 3 ماہ کے لیے دوبارہ حراست میں لے لیا۔سی آئی اے کے ڈی آئی جی نے سندھ حکومت کو خط لکھا تھا جس میں ملزمان کی رہائی سے نقصِ امن کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ڈی آئی جی کے خط کے جواب میں صوبائی محکمہ داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزم احمد عمر شیخ اور شریک ملزمان فہد نسیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل اپیلیں سندھ ہائی کورٹ نے منظور کی تھیں۔نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل سی آئی اے نے آگاہ کیا تھا کہ مذکورہ ملزمان کی رہائی سے امن و عامہ کی صورتحال سنگین ہوسکتی ہے اور تجویز دی تھی کہ ملزمان کو مزید 3 ماہ تک قید رکھا جائے۔ چنانچہ گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کیس کی نوعیت اور ڈی آئی جی کی درخواست کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ گرفتار ملزمان کی رہائی سے عوام کے تحفظ کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے کیوں کہ وہ ملکی مفاد کے خلاف کام کرسکتے ہیں۔لہٰذا گورنر سندھ نے ویسٹ پاکستان پبلک آرڈیننس 1960 کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملزمان کی دوبارہ گرفتاری اور گرفتاری کی تاریخ سے 3 ماہ تک کے لیے زیر حراست رکھنے کا حکم دیا۔محکمہ داخلہ کے اعلامیہ کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کراچی سینٹرل جیل کے سینئر سپرنٹنڈٹ کے تحت عمل میں لائی جائے گی۔علاوہ ازیںامریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیے جانے پر امریکا نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔امریکا کی پرنسپل ڈپٹی سیکرٹری برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور بیورو ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ دہشت گردی سے متاثر افراد کی توہین ہے۔ایلس ویلز کہتی ہیں کہ صحافی کے اغوا اور قتل میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔اس کے علاوہ صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز نے بھی ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے فیصلے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ یہ صحافیوں پر تشدد کے لیے ا ستثنا کی ایک چونکانے والی علامت ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں ملزمان فہدنسیم احمد، سیدسلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو رہا کرنے جب کہ احمدعمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔تاہم سندھ حکومت نے ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومت سندھ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں رہائی پانے والے تین ملزمان کو تین ماہ کے لیے حراست میں بھی لے لیا ہے۔محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ڈینیل پرل کیس میں رہائی پانے والے ملزمان کی ایم پی او 1960سیکشن 3 (1) کے تحت تین ماہ کی حراست کے احکامات جاری کیے تھے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کے فیصلے کی ٹائمنگ پر تعجب کا اظہار کیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ڈینیل پرل کیس میں اپیلوں پر فیصلے کے لیے اس وقت کا انتخاب باعثِ تعجب ہے ، اس وقت فیصلہ آنے سے پاکستان کی امن کی کوششوں پر سوال اٹھا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ڈینیل پرل کیس کے فیصلے پر امریکا کا رد عمل حکومت تک پہنچ چکا ہے مگر ابھی اس فیصلے کے خلاف اپیل کا حق موجود ہے ، متعلقہ فورم پر اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔ دریں اثناء وفاقی حکومت نے ڈینئل پرل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی۔ جمعہ کو وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا کہ وفاقی حکومت ڈینیئل پرل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے دو اپریل کے فیصلے سے آگاہ ہے، وفاقی حکومت نے فیصلہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فوجداری مقدمات کے تناظر میں اگرچہ یہ ایک صوبائی معاملہ ہے۔ اسی تناظر میں سندھ کی حکومت کے ساتھ بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے، اس صورتحال میں سندھ حکومت نے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپیل آئندہ ہفتہ سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے پاکستانی حکومت کے اپیل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔