مسلمان ہندوئوں کے برابر نہ ہی برابری کے حقوق کے حق دار ہیں، بی جے پی رہنما

275

نئی دہلی/ اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اہم رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن سبرامنیم سوامی کا امریکی ٹی وی چینل وائس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں متنازع شہریت کے قانون کے حوالے سے کہنا تھا کہ جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہوتی ہے وہیں پریشانی ہوتی ہے‘جن ملکوں میں مسلمانوں کی آبادی 30 فیصد ہوتی ہے وہ ممالک خطرات کا شکار ہوجاتے ہیں‘ بھارتی آئین کے آرٹیکل 14 کی تشریح غلط کی جاتی ہے جس میں یقینی بنایا گیا ہے کہ برابری کے حقوق برابری والوں کو دیے جاتے ہیں۔اس پر خاتون اینکر نے سوال کیا کہ کیا مسلمان برابر نہیں ہیں؟ اس پر سبرامینم نے ڈھٹائی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں‘ مسلمان نہ ہندوؤں کے برابر ہیں اور نہ ہی مساوی حقوق کے حق دار ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے ہندو بالا دستی کے نظریے کی حامل مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو غیر قانونی طور پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اہلِ کشمیر کے ساتھ یک زباں ہوکر مقبوضہ جموں اور کشمیر میں آبادی کے تناسب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تازہ ترین بھارتی کوشش کومسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے متعدد ٹوئٹس میں کہا کہ مقبوضہ وادی کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تنظیم نو کا نیا قانون چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کا سلسلہ بند کرائیں۔ دریں اثنا وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نئے ڈومیسائل قوانین کو پاکستان اور پوری کشمیری قوم نے مسترد کیا ہے اور اقوام متحدہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے‘ بھارت ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے۔جمعے کو جاری بیان میں وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس سے ٹیلیفونک گفتگو انتہائی سود مند رہی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے گوش گزار کیاکہایک طرف دنیا کورونا جیسی عالمی وبا سے نبرد آزما ہے تودوسری طرف بھارت ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے۔