کراچی چیمبر نے وفاقی حکومت سے انڈسٹریل سپورٹ پیکیج ختم کرنیکا مطالبہ کردیا

223

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی چیمبر آ ف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے وفاقی حکومت سے انڈسٹریل سپورٹ پیکیج ایڈجسٹمنٹ آئی ایس پی اے مستقل طور پر واپس لینے کی درخواست کی ہے جس سے صنعتکاروںکو باالخصوص حالیہ انتہائی نازک صورتحال میں کسی حد تک ریلیف مل سکے گاجنہیں ایک جانب تو بری طرح کم ہوتی پیداوار کا سامنا ہے جبکہ دوسری طرف انہیں تنخواہوں کی ادائیگی اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ورکرز جو کرونا کی وبا کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں مقید ہوکر رہ گئے ہیں ان کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست کرنے کے حوالے سے اضافی اخراجات سے بھی نمٹ رہے ہیں۔کے سی سی آئی کے صدر نے چیئرمین کیبنٹ کمیٹی برائے توانائی اسد عمر کو ارسال کیے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ اگرچہ کے الیکٹرک نے30اپریل2020تک آئی ایس پی اے کی مد میں بقایاجات مؤخر کر دیے ہیں لیکن تاجروصنعتکار برادری پر یہ تلوار لٹک رہی ہے کیونکہ انہیں 30اپریل2020کے بعد ایک بار پھر بھاری بھرکم بلوں کی صورت میں ناانصافی کا سامنا کرنا پڑے گا اور صنعتکار برادری کے لیے اتنی بڑی رقم پر مبنی بلوںکی ادائیگی کرنا ناممکن ہوگا جس میں لاکھوں روپے کا اضافہ ہوگا لہٰذا کابینہ کمیٹی برائے توانائی وزارت توانائی سے آئی ایس پی اے چارجز وصول نہ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی درخواست کرے۔ انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کو براہ راست آئی ایس پی اے چارجز وصول نہ کرنے کی ہدایت کی جائے اور حکومت اس معاملے کو خود نمٹائے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ جولائی 2019 سے دسمبر2019 تک بجلی کے بلوں میں آئی ایس پی اے کی مد میں بقایات عائد کیے گئے ہیں جو صنعتکاروں کی مشکلات میں اضافہ کریں گے کیونکہ باالخصوص موجودہ حالات میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے صنعتی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے جوکم ہو کر تقریباً25سے30فیصد کے درمیان تک گر چکی ہے۔