نماز جمعہ کے اجتماعات روکنے کے لیے کرفیو

688

پاکستان کی تاریخ میں جمعہ 9 شعبان 1441ھ 3 اپریل 2020 ایک ایسا دن قرار پایا۔ جب ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت صوبہ سندھ میں بعض اسلامی ممالک کی طرح کرفیو لگاکر نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے بڑے اجتماعات سے لوگوں کو روک دیا گیا۔ اگرچہ یہ سب کچھ حکمرانوں اور علماء کی مشترکہ رائے و مشورے سے کیا گیا لیکن یہ سوال بھی لوگوں نے شدت سے کیا کہ امن و سلامتی کی دعوت دینے اور معنی رکھنے والے مذہب اسلام کو ماننے اور اس کے احکامات پر عمل کرنے والے مسلمان کورونا وائرس سے اس قدر بے یقینی کا شکار کیوں ہوگئے کہ اس اہمیت کو نظر انداز کرنے لگے، نہ صرف خود خوفزدہ ہوگئے بلکہ لوگوں کو بھی خوفزدہ کرنے لگے۔ سندھ حکومت نے جس سے وابستہ بعض اہم اور دیگر رہنماؤں کا کرپشن میں کوئی ثانی نہیں ہے، وہ صرف نماز جمعہ کے اجتماعات کو کنٹرول کرنے کے لیے کرفیو لگاکر کسے کیا دکھانے یا ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے یہ ایک بڑا سوال ہے، حالانکہ نماز جمعہ مساجد میں ادا کرنے کے لیے کراچی کے بعض علاقوں میں لوگوں نے اجتماعی کوشش بھی کی جسے پولیس نے حکومت کے حکم پر ناکام بنایا۔ ملک کے دیگر تین صوبوں میں جمعہ کو کرفیو نہیں لگایا گیا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں کی حکومتیں لوگوں کو کورونا وائرس کا شکار کرنا چاہتی ہیں بلکہ اس کا واضح مطلب یہ ہے مذکورہ حکومتیں نیک عمل اور اللہ کے لازم احکامات سے منہ موڑنا نہیں چاہتیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سندھ کے حکمران جمعہ کے دن اور نماز جمعہ کی اہمیت سے نابلد ہیں۔ جمعہ کے اہم ترین یوم کے فضائل میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورہ نازل ہوئی ہے جس کی رہتی دنیا تک تلاوت ہوتی رہے گی، ان شاء اللہ مگر ایک ایسے وائرس نے جسے انسان بغیر آلات کے دیکھ بھی نہیں سکتا، اس سے خوفزدہ ہوکر نماز جمعہ تو کجا مساجد سے دور ہونے کی تلقین کرنے لگے۔ حالانکہ سورۂ جمعہ مدنی ہے۔ اس سورہ میں ۱۱ آیات اور ۲ رکوع ہیں۔ اس کی ابتدا اللہ جل شانہٗ کی تسبیح اور تعریف سے کی گئی ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کی چارصفتیں بیان کی گئی ہیں۔
(۱) الملک (بادشاہ) حقیقی ودائمی بادشاہ، جس کی بادشاہت پر کبھی زوال نہیں ہے۔
(۲) القدوس (پاک ذات) جو ہر عیب سے پاک وصاف ہے۔
(۳) العزیز (زبردست) جو چاہتا ہے کرتا ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے، ساری کائنات کی مدد کے بغیر سب کچھ کرنے والا ہے۔
(۴) الحکیم (حکمت والا) اُس کا ہر فیصلہ حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کے بعد نبی اکرمؐ کی رسالت ونبوت کا ذکر کیا گیا ہے کہ ہم نے ناخواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا، جو اُنہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سناتا ہے، اُن کو پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے۔ پھر یہود ونصاریٰ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس سورہ کی آخری ۳ آیتوں میں نمازجمعہ کا ذکر اس طرح ہے۔ ترجمہ: ’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے، یعنی نماز کی اذان ہوجائے، تو اللہ کی یاد کے لیے جلدی کرو۔ اور خرید وفروخت چھوڑدو۔ یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے۔ اگر تم جانتے ہو۔ (آیت: ۹) اور جب نماز ہوجائے تو زمین میں پھیل جائو اور اللہ کا فضل تلاش کرو یعنی رزق حلال تلاش کرو۔ اور اللہ کو بہت یاد کرو؛ تاکہ تم کامیاب ہوجائو۔۔ تازہ گزرے جمعہ کی صورتحال دیکھ کر اللہ پر یقین رکھنے اور اس کی ذات پر اس یقین کے ساتھ توکل کرنے والے حیران ہے اور وہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ’’کہیں اللہ تعالیٰ ہم سب سے اس قدر ناراض ہیں اور ہم سب کو وہ اپنے گھر آنے سے ہی روک دیا ہے جسے دنیا کے لوگ کورونا وائرس سے بچاؤ کی حکمت اور احادیث کے مطابق قرار دے رہیں ہیں۔ حالانکہ سچ صرف یہی لگتا ہے کہ دنیا کے لوگوں سے دنیا کا خالق ناراض بلکہ شدید ناراض ہے۔ ایسے میں مساجد اور گھروں میں اور بڑے میدانوں میں توبہ و استغفار کے اجتماعات کا اہتمام کرنا ناگزیر لگتا ہے جبکہ ہر ایک کو انفرادی طور پر بھی کثرت سے توبہ استغفار کا ورد کرنا چاہیے۔ مفتیان کا کہنا ہے کہ سو مرتبہ ایک نشست میں اللہ کے ذکر کو ’’کثرت‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو خدشہ ہے کہ اللہ کسی بھی وقت ہم پر بڑا عذاب نازل کرسکتا ہے۔ مگر یہ بھی یقین ہے کہ اللہ بڑا مہربان و رحم والا اور در گزر کرنے والا بھی ہے۔